- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
سستی اور محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں تانگہ اہم ذریعہ
اسلام آباد: عوام کو سستی اور محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں تانگہ اہم ذریعہ تھا، تانگہ کبھی شاہی سواری بھی ہوا کرتی تھی۔
مغلیہ دور میں شہنشاہوں اور شہزادیوں کو لے کر جب بڑی بڑی بگھیاں محل سے نکلتیں تو راستوں پر محو انتظار عوام انھیں حسرت سے دیکھتے، کچھ منچلے موسم سے لطف اندوز ہونے کیلیے شاہی سواری کا استعمال کرتے تھے لیکن دورِ حاضر میں تانگہ سازی اور تانگہ سوار دونوں ختم ہوچکے ہیں۔
آنے والی نسلیں تانگے کا ذکر صرف کتابوں میں پائیں گی۔ راولپنڈی میں اس شاہی سواری کا اپنا ہی مزہ تھا ،کھلی فضا میں تانگے میں جتا گھوڑا سڑک کی تال سے پاؤں ملاکر دھن بجاتا تو یہ آواز کانوں کو بھلی لگتی، تانگہ بنانے والے کاریگر آج بھی اس کام میں مصروف ہیں مگر یہ تانگے اب شاہرات پر دوڑانے کیلیے نہیں بلکہ شوقین حضرات اور بڑے زمیندار اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کیلیے آرڈر دے کر تیار کراتے ہیں۔
ایکسپریس سے گفتگو میں تانگہ ساز زاہد رفیق اعوان کا کہنا تھا یہ ہمارا خاندانی کام ہے ڈھوک کھبہ میں ہماری ورکشاپ ہے بی اے کے بعد والد نے مجھے یہ ہنر سکھایا لیکن نئی نسل میں سے اب کوئی بھی یہ کام سیکھنے کو تیار نہیں۔سی این جی اور اب چنگ چی رکشہ کلچر کو فروغ مل گیا اور یوں تانگہ سواری کلچر کا خاتمہ ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا اس ثقافت اور روایت کو بحال کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ بڑے پارکوں میں تانگے کے لیے ٹریک بنائے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔