کراچی:
پی ایس ایل کا چہرہ صاف شفاف رکھنے کیلیے پلان تیار کر لیا گیا، نئی ٹیموں کے معاہدے میں سٹے جوئے یا کسی ممنوعہ اشیا کی تشہیر نہ کرنے کا واضح طور پر درج ہوگا، سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ کی بھی کسی صورت اجازت نہ ہوگی
تفصیلات کے مطابق ماضی میں پی ایس ایل فرنچائز سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ کرتی دکھائی دی تھیں، اس میں جوئے کی کمپنیز نام میں معمولی تبدیلی کرتے ہوئے اپنی تشہیر کرتی ہیں۔
چند سال قبل ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے اس کیخلاف آواز اٹھاتے ہوئے پی ایس ایل میچ میں متنازع اسپانسر کا شرٹ پر لوگو اسٹیکر سے چھپا دیا تھا، حکومت کی جانب سے سخت ایکشن لیے جانے پر لیگ میں سروگیٹ ایڈورٹائزنگ رک گئی۔
اب پی سی بی مستقبل میں بھی ایسی کسی کوشش کا راستہ روکنے کیلیے سخت اقدامات کر رہا ہے تاکہ ٹورنامنٹ کا امیج صاف شفاف رکھا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ نئی فرنچائزز کے معاہدوں میں شامل ہو گا کہ انھیں الکوحلک مشروبات، تمباکو، سٹے جوئے یا کسی ممنوعہ اشیا کی تشہیر نہیں کرنے دی جائے گی، حکومتی پالیسی، مذہبی یا ثقافتی حساسیت کی خلاف ورزی کرنے والے اشتہارات سے بھی بچنا ہوگا۔
ہر ٹورنامنٹ کے پہلے میچ کی مقررہ تاریخ سے 60 روز قبل فرنچائز کو واجب الادا فیس کا 75 فیصد جمع کرانا ہوگا، باقی 25 فیصد رقم آغاز سے ایک دن پہلے تک دینا لازمی ہے۔
پی سی بی ایونٹ میں بڑے غیرملکی کرکٹرز کو شامل کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے، اس حوالے سے ایجنٹس سے بات چیت شروع ہو چکی، مستقبل کیلیے بھی حکمت عملی بنائی جا چکی ہے۔
جس کے تحت اگر کسی ٹورنامنٹ میں سالانہ میڈیا رائٹس آمدنی تین ارب پاکستانی روپے سے تجاوز کر جائے تو اس زائد میں سے 5 لاکھ ڈالر تک کی رقم متعلقہ ٹورنامنٹ کے پلیئرز ڈرافٹ کیلیے الیٹ انٹرنیشنل پلیئرز کی خریداری میں استعمال ہو گی۔
5 لاکھ ڈالر سے زائد آمدنی میں سے پی سی بی کا 80 اور تمام فرنچائز کا مجموعی حصہ 20 فیصد ہوگا جسے ان کے درمیان برابر تقسیم کیا جائے گا۔
نئی ٹیموں میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے بھرپور دلچسپی سامنے آ چکی، پی سی بی کو امید ہے کہ 8 جنوری کی نیلامی میں دونوں فرنچائز بھاری رقم کے عوض فروخت ہوں گی۔
ٹیکنیکل بڈ 22 دسمبر کو کھلنا ہے، اس سے بولی میں شرکت کی اہل پارٹیز کا علم ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ پی ایس ایل کا 11 واں ایڈیشن 26 مارچ سے 3 مئی2026 تک ہو گا، ایونٹ کے میچز کراچی، لاہور ، راولپنڈی اور ملتان کے ساتھ نئے وینیوز فیصل آباد اور مظفر آباد میں بھی کرانے کی تجویز ہے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔