امریکی فوج نے بحرالکاہل کے بین الاقوامی پانیوں پر مزید دو کشتیوں کو فضائی حملے میں نشانہ بناکر تباہ کردیا۔ اس طرح ستمبر سے جاری ان کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 104 ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کے تازہ فضائی حملے میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہوگئے۔ جو وینزویلا سے منشیات اسمگلنگ کی کوشش کر رہے تھے۔
امریکی فوج کے سدرن کمانڈ نے بتایا کہ یہ کارروائی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کی ہدایت پر کی گئی۔ ایک کشتی میں تین جبکہ دوسری پر دو افراد مارے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی امریکی فوج کی بحرالکاہل میں ایسی ہی ایک کارروائی میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اگرچہ امریکی فوج نے ہلاک ہونے والوں کو منشیات فروش ریکٹ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد قرار دیا تاہم اب تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔
امریکا نے رواں برس ستمبر سے اب تک منشیات اسمگلنگ کا الزام عائد کرکے بحرالکاہل اور کیریبین میں 30 کشتیوں کو نشانہ بنایا جن میں 104 ہلاکتیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ ان حملوں کا خھم دینے والے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کیوں کہ انھوں نے سمندر میں تیرتے ملبے سے چمٹے زندہ افراد کو دوبارہ نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔
بین الاقوامی قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد جہاز کے ملبے پر پناہ لینے والے زندہ افراد کو نشانہ بنانا جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔
لاطینی امریکی رہنماؤں اور بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے ان حملوں کو ماورائے عدالت قتل بھی قرار دیا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکا منشیات کے خلاف جنگ کو بہانہ بنا کر وینزویلا پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
بحرالکاہل پر ان حملوں کا آغاز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر منشیات کارٹیل کی سرپرستی کا الزام لگانے کے بعد سے ہوا ہے۔
حال ہی میں صدر ٹرمپ نے امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والے تمام وینزویلا کے آئل ٹینکروں پر مکمل بحری ناکہ بندی کا حکم دیا۔
جس کا مقصد تیل سے مالا مال وینزویلا کی برآمدات اور معیشت کو مفلوج کرکے ان پر دباؤ کو بڑھانا ہے۔
وینزویلا کے صدر مادورو نے امریکی فوجی کی اس نقل و حرکت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات کے خلاف جنگ دراصل رجیم چینج اور وینزویلا کے تیل وسائل پر قبضے کا بہانہ ہے۔
برازیل اور میکسیکو کی صدور نے امریکا اور وینزویلا کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے تاکہ مسلح تصادم سے بچا جا سکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس وقت تقریباً 15 ہزار امریکی فوجی اہلکار اس آپریشن میں شریک ہیں، جن کے ساتھ 11 جنگی بحری جہاز (جن میں امریکہ کا سب سے بڑا طیارہ بردار بحری جہاز بھی شامل ہے)، ایف-35 جنگی طیارے، ڈرونز اور جدید فضائی اسکواڈرن تعینات ہیں۔ یہ لاطینی امریکہ میں دہائیوں کی سب سے بڑی امریکی فوجی تعیناتی ہے۔
امریکی حملوں کی مختصر تاریخ (پس منظر)
-
80 اور 90 کی دہائیاں: امریکا نے لاطینی امریکا میں منشیات کے خلاف جنگ کے نام پر فوجی تعاون اور خفیہ آپریشنز شروع کیے، خصوصاً کولمبیا اور وسطی امریکا میں۔
-
2000 کی دہائی: “پلان کولمبیا” کے تحت فضائی حملے، فوجی تربیت اور نگرانی میں اضافہ کیا گیا۔
-
2010 کے بعد: ڈرون حملوں اور سمندری نگرانی کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں بڑھیں۔
-
2024–2025: ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں پہلی بار بین الاقوامی پانیوں میں براہِ راست بحری کشتیوں کو تباہ کرنے کی پالیسی اپنائی گئی، جس کے نتیجے میں درجنوں حملے اور 100 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
ماہرین کے مطابق موجودہ کارروائیاں صرف منشیات کے خلاف جنگ نہیں بلکہ خطے میں طاقت کے توازن اور وینزویلا کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ایک وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔