انٹربورڈ کراچی کا امتحانات میں نقل کی روک تھام کیلیے ایم سی کیوز کا پپیر آخر میں دینے کا فیصلہ

عائشہ خان  پير 29 مئ 2023
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

  کراچی: انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے پیپر لیک کے خدشات کی وجہ سے اس بار ایم سی کیوز کا پرچہ آخری آدھے گھنٹے میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انٹربورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ  نقل کی روک تھام کیلئے ایم سی کیوز کا سوال نامہ آخری آدھے گھنٹے میں طلبہ کو دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ ایم سی کیوز کی لالچ میں آدھا گھنٹہ دیر سے اتے ہیں تو ہم نے اس مرتبہ ایم سی کیوز آخری میں دینے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ کوئی نقل نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ بہت لمبا چوڑا غیر متعلقہ لکھنے کے بجائے متعلقہ اور جامع لکھیں۔

واضح رہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے پہلے مرحلہ میں بارہویں جماعت کے تمام گروپس کے سالانہ امتحانات برائے 2023ء بروز منگل 30 مئی 2023ء سے شروع ہورہے ہیں۔ جن میں ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہوں گے۔

امتحانات میں سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، ہوم اکنامکس، کامرس ریگولر،کامرس پرائیویٹ، آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ، خصوصی امیدواروں،ہوم اکنامکس گروپس اور ڈپلومہ ان فزیکل ایجوکیشن کے امتحانات ہوں گے۔

صبح کی شفٹ میں صبح  9 بجے سے 12بجے تک سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل اور ہوم اکنامکس گروپس کے امتحانات ہوں گے جس میں 59  ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہوں گے جبکہ شام کی شفٹ میں دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک کامرس ریگولر، کامرس پرائیویٹ، آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ، خصوصی امیدواروں اور ڈپلومہ ان فزیکل ایجوکیشن کے امتحانات لیے جائیں گے جس میں 56 ہزار سے زائد امیدوار شرکت کریں گے۔

انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2023ء کیلئے صبح اور شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر  211  امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جس میں 117   امتحانی مراکز صبح کی شفٹ میں جبکہ 94 شام کی شفٹ میں بنائے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر59   امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جس میں 30  صبح کی شفٹ میں جبکہ 29 شام کی شفٹ میں ہیں امتحانات کے ہیں۔

پرامن و بلاتعطل انعقاد اور طلباء کی سہولت کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ،یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ، سیکریٹری کالجز ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ، کمشنر کراچی، ڈائریکٹر جنرل رینجرز، آئی جی پولیس،کے الیکٹرک اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈکو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں تاکہ امتحانات کے دوران امن و امان، امتحانی مراکز کی سیکیورٹی اوربجلی و پانی کی بلاتعطل فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے۔

نقل کی روک تھام کیلئے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں،  امتحانی مراکز میں ویجی لینس آفیسرز، سینٹر کنٹرول آفیسرز، سینٹر سپرنٹنڈنٹس، امتحانی عملے، اساتذہ اور طلباء سمیت کسی کو بھی موبائل فون، ٹیبلٹس، لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک ڈیوائس لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، دوران امتحان کسی طالب علم کے پاس نقل کا مواد یا موبائل فون پایا گیا تو اسے نقل کیلئے ناجائز ذرائع استعمال کرنے کے قانون کے تحت پرچہ کی منسوخی یا تین سال تک امتحان دینے کیلئے نااہل قرار دینے کی سزا دی جائے گی۔

امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہوگی جس کے تحت امتحانی مراکز کے اطراف فوٹو اسٹیٹ مشینوں کی دکانیں کھولنے، امتحانی مراکز میں غیرمتعلقہ افراد کی آمدورفت اور وہاں موبائل فونز کے استعمال پر سختی سے پابندی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔