فالج کا حملہ

طبی سائنس کی بدولت جسم کے کسی متأثرہ عضو کو حرکت دینا ممکن ہوگا


محمد انیس June 05, 2014
طبی سائنس کی بدولت جسم کے کسی متأثرہ عضو کو حرکت دینا ممکن ہوگا۔ فوٹو : فائل

انسانی دماغ کو خون کی فراہمی نہ ہونے یا کسی وجہ سے دورانِ خون میں رکاوٹ فالج کا سبب ہے۔

جسم میں کولیسٹرول کے بڑھنے یا خون کے جمنے سے باریک رگوں کے ذریعے دماغی خلیوں کو خون کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور وہ آکسیجن اور شوگر سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں دماغی خلیے شدید متأثر ہوتے ہیں اور مکمل طور پر ناکارہ بھی ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں ان خلیوں کی بدولت متحرک اور فعال رہنے والا جسم کا کوئی حصّہ یا نظام بھی اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ فالج کی مختلف اقسام کی تشخیص خون کی نالیوں کی انجیو گرافی اور سی ٹی اسکین کی مدد سے کرنے کے بعد اس کے علاج کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔

فالج کے حملے کی صورت میں ادویہ کے استعمال سے بہتری نہ آنے پر فوری آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس آپریشن میں دورانِ خون کو درپیش رکاوٹ دور کی جاتی ہے۔ بعض اوقات کسی وجہ سے دماغ کی رگ پھٹ جانا بھی فالج کے حملہ کا سبب بنتا ہے اور یہ اکثر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ تاہم فوراً آپریشن سے جمنے والے خون کے لوتھڑے نکال دینے سے مریض کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ اسی طرح فالج زدہ اب ایک مخصوص آلے کی مدد سے جسم کے مفلوج حصے کو کسی قدر حرکت دینے کے قابل ہو رہے ہیں۔

فالج سے جسم کا کوئی حصّہ یا اوپری اور نچلا دھڑ مکمل طور پر مفلوج بھی ہو سکتا ہے، جس سے کسی مریض کو نجات دلانے کے لیے تجربات جاری ہیں۔ طب کی دنیا میں فالج سے متعلق تحقیق کے بعد اب ایسی ادویہ متعارف کروائی گئی ہیں، جنہیں فالج کے حملے کے تین گھنٹوں کے اندر متأثرہ فرد پر استعمال کرنے سے اس کی رگوں میں جمنے والے خون کو تحلیل کیا جاسکتا ہے۔

اس مرض کی علامات میں مسلسل سر درد کی شکایت، زبان کا عارضی طور پر غیرمتحرک ہوجانا، ٹانگ اور بازو کی کم زوری یا ان میں جھٹکے محسوس کرنا شامل ہے۔ اگر کوئی شخص ہاتھ یا پیروں کو حرکت دینے کے قابل نہ رہے، اسے بولنے میں دشواری بھی پیش آرہی ہو اور جسم کا کوئی بھی حصّہ غیرمتحرک ہو جائے تو اسے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ فالج کی علامات ہیں۔



فالج کی چند بڑی وجوہات میں سگریٹ نوشی، ذیابیطس، بلند فشار خون، مٹاپا، چکنائی کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔ صحت سے متعلق سرگرم تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں بھی فالج کی شرح بڑھ رہی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہرسال تقریباً ڈیڑھ کروڑ لوگ فالج کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے ساٹھ لاکھ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں انسانی جسم میں معذوری کی چند بڑی وجوہ میں فالج بھی شامل ہے اور اس کی شرح میں اضافے کو روکنے کے لیے سرکاری سطح پر اقدامات کرنے کے ساتھ لوگوں کو اپنا طرزِ زندگی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

پچھلے دنوں امریکا میں چار فالج زدہ افراد ایک برقی آلے کی مدد سے اپنی ٹانگوں کو حرکت دینے کے قابل ہوئے ہیں۔ دو سال قبل ان چاروں افراد کے سینے کا نچلا حصہ فالج سے متأثر ہوا اور وہ ہلنے جلنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ یہ آلہ ابھی مکمل طور پر کارگر نہیں، لیکن مزید تجربات کے بعد مستقبل میں اس کی مدد سے فالج زدہ افراد کی زندگی میں بہتری لانا ممکن ہوگا۔

اس کے ساتھ برطانیہ میں طبی سائنس کے ماہرین ایک مخصوص چِپ کی تیاری میں مصروف ہیں۔ اسے فالج زدہ افراد کے دماغ سے منسلک کرنے کے بعد انہیں اپنے جسم کے مفلوج حصّے کو حرکت دینے کے قابل بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ چِپ فالج سے متأثرہ دماغ کو فعال کر کے اسے پیغامات بھیجنے کے قابل بنائے گی اور اس طرح فالج کے مریض حرکت کر سکیں گے۔

فالج کے مرض کی بروقت تشخیص کی صورت میں علاج کے نتائج حوصلہ افزا ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فالج کے مریضوں کے دماغ کو ہر قسم کے دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ وہ مخصوص طبی طریقے سے بلڈ پریشر کو مناسب حد تک رکھتے ہیں اور خون کا بہاؤ دماغ کی طرف برقرار رکھنے پر توجہ دیتے ہیں۔ فالج کے معمولی حملے کے زیادہ تر مریض جلد بہتر ہونے لگتے ہیں۔ تاہم فالج سے شدید متأثرہ عضو کے ٹھیک ہونے میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں فالج کا اثر مستقل رہتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق فالج کا حملہ ہر دفعہ پہلے سے شدید ہوتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے ادویہ کا استعمال اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں