سانحہ سوات سے متعلق ایگزیکٹیو انجنیئر محکمہ آبپاشی نے شواہد اور بیان انکوائری کمیٹی کو رکارڈ کروا دیا۔
ذرائع نے کہا کہ سیلابی صورتحال متعلقہ محکموں کو بھیجےگئےواٹس ایپ میسجز کمیٹی کو جمع کرائے، فلڈ ڈسچارج ریڈنگ سمیت دیگر رکارڈ انکوائری کمیٹی کےحوالےکیا گیا۔
انکوائری کمیٹی نے سوال کیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟ ایگزیکٹیو انجنئیر نے کمیٹی کو جواب دیا کہ ساڑھے9 بجےتک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، سیاح جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی۔
ایگزیکٹیوانجنیئر آبپاشی نے کہا کہ 10 بجےکےبعد منگلور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ، مٹہ نالہ کا پانی دریائےسوات میں گرا، خوازخیلہ بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا۔
ایگزیکٹیو انجنئیرنے کہا کہ مقامی نالوں کے پانی سےدریا میں پانی کےبہاو میں اضافہ ہوا جس سےسیاح بہہ گئے۔
انکوائری کمیٹی نے سوال کیا کہ سیلابی صورتحال کیسےپیداہوئی؟ کیا وقت پرمتعلقہ محکموں کواطلاع دی؟
ایگزیکٹیو انجینئر نے جواب دیا کہ خوازخیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بج 30 منٹ پرپیدا ہوئی، بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاوڈ برسٹ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دریائےسوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور پانی کےبہاو میں اچانک اضافہ ہوا، دریائےسوات میں پانی کےبہاو میں مسلسل اضافےسےضلعی انتظامیہ سمیت تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور ساتھ ساتھ ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔
اس کے علاوہ دیگر معطل شدہ افسران بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، معطل ڈپٹی کمشنر سوات نے انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا۔
کمیٹی نے ڈی سی سوات سے سوال کیا کہ آپ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا تیاریاں کی تھیں ،اس پر انہوں نے جواب دیا کہ
پشاور: ریسکیو 1122، لوکل گورنمنٹ ،محکمہ صحت سمیت 36 محکموں کو پہلے سے الرٹ جاری کیا تھا، فلش فلڈ کی وجہ سے دریائے سوات میں پانی کے بہاو میں اچانک بہت اضافہ ہوا،
خوازخیلہ کے مقام پر پانی کا بہاو تیزی سے بڑھا جس سے جائے وقوعہ پر پانی کا بڑا ریلہ آیا، پانی کے بڑے ریلے کے باعث سیاح دریا میں پھنس گئے۔
سابق ڈی سی نے جواب دیا کہ فلیش فلڈ کے باعث دریائے سوات کے آٹھ مقامات پر سیاح پھنسے ، مختلف مقامات پر پھنسے درجنوں سیاحوں کو مختلف اداروں کی ٹیمیوں نے مل کر ریسکیو کیا، 2 جون کو دفعہ 144 نافذ کرکے دریائے سوات میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی ، 23 جون کو دوبارہ دفعہ 144 نافذ کی اور تمام دریاوں ، ندی نالوں میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی۔
دوسری جانب دریائے سوات میں سیلاب کے باعث سیاحوں کے جانبحق ہونے سے متعلق شہری کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست میں 27 جون سانحہ کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
کیا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ سوات انتظامیہ کی غلفت کے باعث پیش آیا، سانحہ کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ شفاف تحقیقات کریں۔