لاہور میں یوم آزادی کے موقع پر اخلاق بافتہ تقریب، فوٹو شوٹ اور ویڈیوز بنانے پر پنجاب حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت پنجاب نے تقریب کے انعقاد کا نوٹس لیتے ہوئے غیر اخلاقی ایونٹ منعقد کرنے والے گروہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے مرکزی ملزم سمیت متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ لاہور پولیس مزید ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے ماررہی ہے۔
حکومت نے سوشل میڈیا پرغیر اخلاقی ویڈیوز سامنے آنے پر حکومت پنجاب نے سخت نوٹس لیا تھا۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ پارٹی یا فوٹو شوٹ کے نام پر فحاشی کا پرچار سخت قانونی جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی، غیر اخلاقی حرکات کی کسی بھی صورت اجازت نہیں، واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
فیصل کامران نے کہا کہ پابندی والی فلم جوائے لینڈ کی اسکریننگ بھی رکوا دی گئی ہے، اسلام اور قوانین سے متصادم کسی بھی سرگرمی کے خلاف سخت کاروائی ہو گی۔
پولیس کی مدعیت میں مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کیا گیا۔ جس میں جنان سندھو، رحمت ظفر ، جان حسینہ سمیت 7 نامعلوم خواجہ سراؤں کو نامزد کای گیا ہے۔
مقدمہ متن میں لکھا گیا ہے کہ گلبرگ میں واقع سٹوڈیو میں خواجہ سراؤں نے عریاں لباس پہن کر فحش گانوں پرویڈیو بنائی اور سوشل میڈیا پر ان ویڈیوز کو پھیلایا۔
لاہور پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 5 خواجہ سراؤں کو گرفتار کر لیا۔