کراچی میں اربن فلڈنگ؛ جدید مشینری غائب، بارش کا پانی جھاڑو پوچے سے نکالا جانے لگا

شہر میں بارش وقفے وقفے سے تیسرے روز بھی جاری، جا بجا پانی جمع اور سڑکوں پر گڑھے پڑ چکے ہیں



کراچی:

کراچی میں حالیہ طوفانی بارشوں اور اربن فلڈنگ کے دوران شہری حکومت کے ناقص انتظامات کھل کر سامنے آ گئے۔

شہر میں ہلکی و تیز بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے تیسرے روز بھی جاری رہا۔ اس دوران شہر کے بیشتر مقامات پانی میں ڈوبے نظر آئے جب کہ کئی جگہوں پر سڑکوں پر گہرے گڑھے اور ٹوٹ پھوٹ بھی نمایاں ہے۔

قیوم آباد چورنگی پر مسلسل پانی جمع رہنے کے باوجود نکاسی آب کے لیے جدید مشینری استعمال کرنے کے بجائے جھاڑو اور پوچوں سے پانی نکالا جا رہا ہے۔ سینیٹری ورکرز کو اس کام کے عوض صرف 500 روپے یومیہ اجرت دی جا رہی ہے۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹری ورکرز نے بتایا کہ اس قلیل دہاڑی میں گزارہ کرنا مشکل ہے، حکام کو چاہیے کہ اجرت 500 روپے کے بجائے کم از کم ایک ہزار روپے مقرر کریں تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنا گزر بسر کر سکیں

دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ جدید دور میں بھی نکاسی آب کے لیے پرانے اور ناکافی طریقے استعمال ہونا شہری حکومت کی ناکامی ہے، جس کے باعث کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی بدستور کھڑا ہے اور معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

 

مقبول خبریں