لاہور:
فرانسیسی یونیورسٹی آف تولوز کے محققین نے سہ ماہی تحقیق سے تشویش ناک انکشاف کیا ہے کہ فرانس میں لوگ روزانہ چلتے پھرتے بذریعہ سانس پلاسٹک کے 68 ہزار ذرات اندر لے جاتے ہیں۔
پاکستان میں یہ مقدار زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ یہاں کی فضا میں زیادہ پلاسٹک ذرات پائے جاتے ہیں۔صرف1 تا 10مائیکرومیٹر کے یہ انتہائی چھوٹے ذرے خون میں شامل ہوکر ہر جسمانی عضو تک پہنچ کر اسے نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
سائنسدان ان سے جنم لیتی بیماریوں کاسراغ لگانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ انسان’’ 16 ہزار ‘‘اقسام کے پلاسٹک کیمیکل بنا رہا ہے جن میں سے بعض انسانی صحت کیلیے خطرناک ہیں جیسے بی پی اے، فتھالیٹ (phthalate) اور پفاس (Pfas) وغیرہ۔