بھارتی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ کی اردو اکیڈمی نے مذہبی جماعتوں کے اعتراض پر نہ صرف جاوید اختر کی چھٹی کردی بلکہ اپنےادبی پروگرام کو ہی ملتوی کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مذہبی جماعتوں نے نغمہ نگار جاوید اختر کے اعلانیہ مذہب سے بیرازی کے اظہار پر احتجاج کرتے ہوئے ان کی متوقع آمد پر احتجاج کیا تھا۔
مذۃبی جماعتوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جاوید اختر لادینی خیالات کے مالک ہیں اور اسلام پر تنقید سے باز نہیں آتے۔ ان کی آمد سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوسکتے ہیں۔
جمعیت علمائے ہند سمیت کئی مذہبی تنظیموں کا کہنا تھا کہ جاوید اختر کے بیانات مسلمانوں کے مذہبی عقائد کے خلاف ہیں اس لیے ان کی میزبانی ناقابلِ قبول ہے۔
تاہم ان تںظیموں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ جاوید اختر کو مدعو نہ کرنے کی دھمکی نہیں دی بلکہ صرف اختلافِ رائے ظاہر کیا تھا۔
خیال رہے کہ اس ادبی پروگرام میں جاوید اختر کو "ہندی فلموں میں اردو کا کردار" کے موضوع پر گفتگو اور ایک مشاعرے کی صدارت بھی کرنی تھی۔
تاہم مذہبی جماعتوں کے احتجاج پر اردو اکیڈمی کی سیکریٹری نزہت زینب نے اعلان کیا کہ نامساعد حالات کے باعث یہ پروگرام ملتوی کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ باضابطہ طور پر پروگرام کی ملتوی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی مگر ادبی حلقے اسے تنازع کے خدشات سے جوڑ رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق قریبی حلقوں کے امکان ظاہر کیا ہے کہ پروگرام کی نئی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ایجنڈے میں تبدیلی ہوگی جس میں ممکنہ طور پر جاوید اختر کا نام نہیں ہوگا۔