سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر شکایات کا جائزہ لیا گیا جب کہ ججز کے خلاف74 میں سے 70 شکایات مسترد، 3 پر مزید کارروائی منظور کرلی جبکہ ایک پر کارروائی مؤخر کر دی گئی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ 67 شکایات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں 65 شکایات کو داخل دفتر کردیا گیا، ایک شکایت پر کارروائی کو موخر کردیا گیا، ایک شکایت پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں 7 مزید شکایات کا جائزہ لیا گیا، 7 شکایات کیلئے کونسل کی تشکیل نو کی گئی، جسٹس سرفراز ڈوگر نے ان شکایات پر کارروائی سے خود کو الگ کیا۔
اعلامیہ کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر کی جگہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو شامل کیا گیا، دوسرے مرحلے میں 7 میں سے 5 شکایات کو داخل دفتر کیا گیا، 7 میں سے 2 شکایات پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، دونوں مراحل میں مجموعی طور پر 74 شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم بھی منظور کرلی گئی، ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ایک جج کو ایسا کیس نہیں سننا چاہیے جس میں جج کا فریق یا وکیل سے کوئی تعلق ہو، ایک جج کو کسی عوامی تنازع میں شامل ہونے سے گریز کرنا چاہیے، عوامی تنازعات کے بارے میں ایک جج کو کسی بھی فورم پر تقریر کی صورت میں تحریری یا زبانی رائے دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق عوامی تنازع میں چاہیے کوئی قانونی سوال بھی ہو تب بھی عوامی فورمز پر سیاسی سوالات پر رائے دینے سے گریز کرنا چاہیے، ایک جج میڈیا سے رابطہ کرکے ایسے موضوع پر رائے نہیں دے گا جس سے عوامی بحث چھڑ جائے یا جس سے ادارہ جاتی اجتماعیت یا ڈسپلن متاثر ہو، اگر عوامی سطح پر ایک جج پر الزام لگایا جائے تو وہ جج تحریری طور پر 5 رکنی سپریم کورٹ ججز کمیٹی کو اطلاع دے گا۔
ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق 5 رکنی کمیٹی چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت ہوگی، کمیٹی کے دیگر چار ممبران میں سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز شامل ہو ہونگے، پانچ رکنی ججز کمیٹی جج پر لگائے گئے الزام کا بذریعہ رجسٹرار ادارہ جاتی جواب دے گی۔
ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا کہ ایک جج جس حد تک ممکن ہو سکے خود یا کسی اور کے ذریعے مقدمہ بازی سے گریز کرے گا، خصوصی طور پر ایک جج خود صنعتی، تجارتی یا پھر قیاس آرائیوں پر مبنی لین دین کا حصہ نہیں بنے گا۔
ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق انتہائی قریبی رشتہ داروں یا انتہائی قریبی دوستوں سے معمولی نوعیت تحائف لے سکتا ہے، ایک جج کو ممبر بار ذاتی حیثیت سے کھانے کی دعوت پر مدعو نہیں کرسکتا، ایک جج کو کسی کانفرنس میں شرکت کیلئے ذاتی طور پر دعوت نامہ ملے تو وہ دعوت دینے والے کو اپنے چیف جسٹس کے ذریعے دعوت نامہ بھیجنے کا کہے گا۔
ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے کسی جج پر اگر کوئی اثرانداز ہونے کی کوشش کرے تو وہ جج فوری طور پر اپنے متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ، چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں کو تحریری طور پر آگاہ کرے گا۔
اس کے علاوہ ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا کہ اگر سپریم کورٹ کے کسی جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تو وہ فوری طور پر اپنے چیف جسٹس پاکستان اور چار سینئر ججوں کو تحریری طور پر آگاہ کرے، جج کی شکایت پر 15 روز میں کمیٹی فیصلہ کرے گی۔