بھارت میں انتہا پسندی، بے قدری اور جلاوطنی کے دوران ہی انتقال کر جانے والے ایم ایف حسین کی فنکارانہ میراث کو قطر میں مستقل گھر مل گیا۔
بھارت کے عالمی شہرت یافتہ مصور ایم ایف حسین کی زندگی اور تخلیقی سفر کو بالآخر وہ مقام مل گیا جس کے وہ حقدار تھے۔
قطر کے ایجوکیشن سٹی میں قائم ہونے والا “لوح و قلم: ایم ایف حسین میوزیم” کو عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
جہاں ایم ایف حسین کے آخری برسوں میں تخلیق کیے گئے شاہکار اب مستقل طور پر نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔
انتہاپسند ہندوؤں کے حملے اور قانونی معاملات کے باعث ایم ایف حسین 2006 میں بھارت چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
اُس پُرآشوب دور میں قطر نے نہ صرف انہیں پناہ دی بلکہ 2010 میں غیر معمولی طور پر شہریت بھی دیدی تھی۔
آج وہی سرزمینِ قطر ان کے فن، جدت اور جرات کو ایک یادگار ادارے کی صورت محفوظ کر رہی ہے۔
میوزیم میں عرب تہذیب پر مبنی 35 شاہکار جن میں جنگ بدر اور درب فلکیات پر مشتمل پینٹگز رکھی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ایم ایف حسین کی ذاتی اشیاء، فلمیں اور مشہور ملٹی میڈیا انسٹالیشن بھی رکھی گئی ہیں۔
میوزیم کے افتتاح کے موقع پر قطر فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن شیخہ موزه بنت ناصر نے ایم ایف حسین کو "ثقافتوں کو جوڑنے والا” فنکار قرار دیا۔
ہندوستانی آرٹ کے تناظر میں یہ میوزیم ایک علامتی لمحہ ہے ایک ایسے فنکار کی یادگار جس نے جدید آرٹ کو نئی سمت دی مگر سیاسی ماحول کے باعث اپنے وطن لوٹ نہ سکا۔
فنکار کے قریبی دوست اور محققین کا ماننا ہے کہ یہ میوزیم ایم ایف حسین کے اس روشن مستقبل کی عکاسی کرتا ہے جس کی طرف وہ ہمیشہ دیکھتے رہے۔
دوحہ کا میوزیم نہ صرف ایم ایف حسین کی میراث کا مستقل گھر ہے بلکہ خطے کے طلبا، محققین اور آرٹ سے وابستہ افراد کے لیے ایک اہم ثقافتی حوالہ بھی ثابت ہوگا۔
یاد رہے کہ ایم ایف حسین 5 جون 2011 کو لندن میں مختصر علالت کے بعد 95 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔