خلائی جہاز کسینی نے زحل کی حیرت انگیز تصاویر بھیج دیں

کیسینی کو ڈائیونی کی فضا میں کم مقدار میں آکسیجن بھی ملی ہے اور کچھ ایسے اشارے بھی ملے ہیں


ویب ڈیسک August 23, 2015
زحل پر بھیجے گئے مشن کی جانب سے بھیجی گئی نئی تصاویر نے سائنس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا، فوٹو بی بی سی

خلائی جہاز کیسینی نے اپنے مشن کے آخری مرحلے میں سیارہ زحل کے چاند کی قریب سے لی ہوئی دلچسپ اور حیرت انگیز تصاویر بھیجی ہیں جسے دیکھ کر سائنس دان حیران اور جذباتی ہوگئے۔

کیسینی اپنے سفر کے دوران زحل کے 11 سالہ دورے کے دوران چاند ''ڈائیونی'' کی دھبے دار سطح سے 500 کلومیٹر کے فاصلے سے گزرا اور اس کی بہت قریب سے تصاویر لیں جب کہ یہ اس خلائی جہاز کا اس قسم کا پانچواں چکر تھا۔ کیسینی اپنی آخری مشاہداتی کارروائیاں سرانجام دے رہا ہے اور 2017 میں یہ خود کو تباہ کرنے کے لیے زحل کی فضا میں غوطہ لگا دے گا۔

اس مشن کی تصاویر پر کام کرنے والی ٹیم کی سربراہ کیرولین پورکو کا کہنا ہے کہ وہ اس کی تصاویر دیکھ کر حیران رہ اور جذباتی ہوگئی تھیں اور وہ جانتی ہیں کہ ڈائیونی اور اس کی سطح کی ایسی نادر تصاویر دیکھ کر باقی سب لوگ بھی جذباتی ہو جائیں گے، خاص طور پر یہ جانتے ہوئے کہ زمین سے اتنی دور اس سیارے کی ایک طویل عرصے تک یہ آخری تصاویر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان آخری تصاویر تک کیسینی نے انتہائی قابلِ اعتماد اور نادر معلومات فراہم کی ہیں۔

اس سے قبل ڈائیونی کے قریب جانے کی کوشش 2011 میں کی گئی تھی جب امریکی، یورپی اور اطالوی خلائی ایجنسی کا یہ جہاز اس چاند کے 100 کلومیٹر قریب تک پہنچ گیا تھا۔ ڈائیونی کی چوڑائی 1122 کلومیٹر ہے اور اس کی بیرونی سطح برفانی اور اندرونی سطح پتھریلی ہے۔ کیسینی کو ڈائیونی کی فضا میں کم مقدار میں آکسیجن بھی ملی ہے اور کچھ ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ شاید اس کا اندرونی حصہ ابھی تک متحرک ہو کیوں کہ اس کی سطح پر موجود بعض جغرافیائی مظاہر اندرونی عمل کی وجہ سے تبدیل ہو چکے ہیں۔

آئندہ سال کیسینی اپنے آپ کو زحل کے مدار میں داخل کرے گا اور بتدریج اس سیارے کے حلقوں کے اندر چلا جائے گا پھر جب 2017 میں جیسے ہی اس طیارے کا ایندھن ختم ہو جائے گا تو زمینی کنٹرولر اسے سیارے کی فضا میں غوطہ لگانے کی کمانڈ دیں گے جہاں یہ تباہ ہو جائے گا۔

جیسے ہی کیسینی سیارہ زحل کی جانب بڑھے گا تو یہ بہت زیادہ گرم ہو کر پگھلنے لگے گا اور شدید دباؤ کی وجہ سے تباہ ہو جائے گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مشن کے اس طرح سے اختتام کا مطلب ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کا کہ کیسینی کا ملبہ کسی بھی طور پر زحل کے دوسرے 2 چاندوں ٹائٹن اور اینسیلیڈس پر نہ گر سکے۔

مقبول خبریں