- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
فنانس ایکٹ کے ذریعے ورکرز فنڈز آرڈیننس میں ترامیم غیرآئینی قرار
اسلام آباد: سپریم کورٹٰ نے ورکرز ویلفیئر فنڈز آرڈیننس مجریہ1971 میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترامیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر قسم کے مالی معاملات کو منی بل کے ذریعے فنانس ایکٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ورکرز ویلفیئر فنڈز آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 4کو فنانس ایکٹ 2006 اور اسی آرڈیننس کی سیکشن 8 کو فنانس ایکٹ 2008 کے ذریعے ترمیم کرنے کو غیر آئینی قرار دینے کا لاہور اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیلیں خارج کر دی ہیں اور قرار دیا ہے کہ لازمی ادائیگیوں، لیویز اور صنعتی یونٹس کی کنٹری بیوشن کو ٹیکس نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ فیس ہے اور اس نوعیت کے مالی معاملات سے متعلق قانون سازی فنانس ایکٹ کے ذریعے نہیں کی جا سکتی بلکہ اس نوعیت کے معاملات کے بارے میں قانون سازی آئین کی شق 70 کے تحت ہوگی۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے27 ستمبرکو سماعت مکمل کرکے اپیلیں خارج کردی تھیں، گزشتہ روز تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے،32 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس ثاقب نثار نے لکھا ہے جس میں ٹیکسز اور لازمی ادائیگیوںکے بارے میں فرق کو واضح کر دیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ لازمی ادائیگیوں کو منی بل کے ذریعے فنانس ایکٹ میں شامل نہیںکیا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔