توانائی بحران، ٹیکسٹائل سیکٹرکو200ارب روپے سالانہ نقصان

آن لائن  پير 31 دسمبر 2012
گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ خام روئی، سوتی دھاگے اور کم قدرٹیکسٹائلز کی برآمدات میں اضافہ ہوا تاہم ویلیوایڈڈ اپیرل اور ہوم ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی آئی۔ فوٹو: فائل

گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ خام روئی، سوتی دھاگے اور کم قدرٹیکسٹائلز کی برآمدات میں اضافہ ہوا تاہم ویلیوایڈڈ اپیرل اور ہوم ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی آئی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ملک میں گیس وبجلی کی قلت کے باعث گزشتہ 4 سال کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کو 200 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوا۔

وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے پانی وبجلی، پٹرولیم وقدرتی وسائل کی وزارتوں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر ملک کا برآمدی شعبہ ہے جو نہ صرف قومی معیشت کو اربوں روپے کاحصہ بٹانے کے ساتھ ملک میں لاکھوں افراد کو ملازمتیں بھی فراہم کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ خام روئی، سوتی دھاگے اور کم قدرٹیکسٹائلز کی برآمدات میں اضافہ ہوا تاہم ویلیوایڈڈ اپیرل اور ہوم ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی آئی۔

اس دوران روئی کی بمپر پیداوار کے باوجود ویلیو ایڈڈ انڈسٹری گیس وبجلی کی عدم دستیابی کے باعث اس کا فائدہ نہ اٹھاسکی، ٹیکسوں میں رعایت، مارکیٹ رسائی میں آسانی اور امن وامان کی بہتر صورتحال کی وجہ سے متعدد ٹیکسٹائل یونٹس بنگلہ دیش، ترکی اور سری لنکا منتقل ہوگئے، حریف ممالک پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کو راغب کرنے کیلیے کم قیمت یوٹیلٹیز کے ساتھ سبسڈی بھی دے رہے ہیں۔

03

ذرائع کے مطابق ملک میں امن وامان کے مسئلے کے باعث پیداواری نقصانات بھی بڑھ رہے ہیں تاہم نقصانات کی بڑی وجہ گیس وبجلی کی قلت ہے، ٹیکسٹائل شعبے کو درپیش مسائل سے نمٹنے کیلیے حکومت نے 2009 میں 5 سالہ ٹیکسٹائل پالیسی کی منظوری دی جس کے تحت 2014 تک ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو بڑھا کر 25 ارب ڈالر تک پہنچانا تھا، کابینہ ٹیکسٹائل پالیسی کی منظوری کے ساتھ ٹیکسٹائل سیکٹر کو لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ کی بھی تجویز دی گئی تھی مگر حکومت گیس وبجلی کی بلاتعطل فراہمی میں ناکام رہی جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر پیداواری اور برآمدی اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔