- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
امریکا دھونس کے ذریعے گیس لائن کی مخالفت کر رہا ہے، لاریجانی
لاہور: ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ امریکا دھونس کے ذریعے پاک ایران گیس پائپ لائن کی مخالفت کررہا ہے لیکن حتمی فیصلہ پاکستان کی حکومت اور عوام کو کرنا ہے کہ وہ پاکستان کیلیے کیا چاہتے ہیں۔
اسوقت مختلف ملکوں کی ترجیحات ان کے اپنے مفادات ہیں جو ملک اپنے مفادات پر فوکس رکھتے ہیں وہ زیادہ کامیاب رہیں گے۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام’’کل تک‘‘ میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میںانھوں نے کہاکہ ایران ایک پرامن ایٹمی طاقت ہے جو اپنا مکمل دفاع کرسکتا ہے۔ حملہ کرنے والوں کو ایران پر حملہ بہت مہنگا پڑیگا۔ اسرائیل ایک کینسر کی طرح ہے اور اس میں اتنی عقل ضرورہے کہ وہ ایران پر حملے کی حماقت نہیں کریگا ۔ اسرائیل کئی چھوٹے گروپوں سے شکست کھا چکا ہے۔ امریکا بھی ایران پر حملے کے دردسر میں نہیں پڑیگا۔
ایران صرف ایٹمی ہتھیاروں پر انحصار نہیں کررہا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک نہیں ہے کہ وہ ایران کے خلاف اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے دیگا۔ پاکستان اورایران کے دیرینہ بہترین تعلقات ہیں۔ خطے میں پرانے مسائل ہیں جو ایران اور پاکستان دونوں کو پریشان کرتے ہیں۔ بعض اوقات بلوچستان کے شرپسند عناصرہمارے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔ بھارت ایران کے ذریعے پاکستان میں بدامنی نہیں پھیلارہا اور نہ ہی ایران اپنی سرزمین سے کسی خطرے کو پاکستان کی طرف آنے دیگا۔ ایران ایک انقلابی ملک ہے اور پاکستان ہمارا برادر اسلامی ملک، پاک ایران تعلقات میں نشیب وفراز آتے رہتے ہیں، اسکی وجہ پاکستان میں تیزی سے ہونیوالی تبدیلیاں ہیں۔
کبھی کوئی حکومت ایران کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی دکھاتی ہے تو کبھی کوئی حکومت نہیں دکھاتی۔ روس کے زوال کے بعد ایک سوچ مضبوط ہوکر سامنے آئی تھی کہ طاقت کے استعمال سے حالات کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ امریکا افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلیے آیا تھا لیکن کوئی ایک بھی تجزیہ یا تبصرہ ایسا نہیں ہے جس میں یقین سے کہاجاسکتا ہوکہ دہشتگردی ختم ہو گئی۔ افغانستان میں جو بھی مشکلات ہوں وہ امریکیوں کی وہاں موجودگی سے زیادہ نہیں۔ امریکا کی واپسی سے علاقے میں پھر مسائل پیدا ہوں گے ۔آج کا دورمہم جوئی کا نہیں ہے، عوام مہم جوئی پسند نہیں کرتے۔
جب کسی ملک پر جارحیت کی جاتی ہے تووہاں کے عوام میں قدرتی طورپر ری ایکشن پیدا ہوتا ہے۔ لیبیا، تیونس اور مصر عوامی بیداری کا مظہر ہیں۔ خطے میں پرامن مذاکرات کیلیے ایران میزبانی کرنے کو تیار ہے۔ کوئی اور ملک بھی میزبانی کرے تو ہمیں اعتراض نہیں، جگہ کا تعین ضروری نہیں، نتائج ضروری ہیں۔ ایران، پاکستان اور افغانستان مل بیٹھیں توخطے کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ پاک ایران گیس منصوبہ ایک اہم منصوبہ ہے۔ ہم ترکی کو گیس دے رہے ہیں، پاکستان بھی اس منصوبے کے ذریعے اپنی مشکلات پر قابو پاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔