بھارت مسلم کش فسادات سے متاثرہ افراد کی ٹھٹھرتی زندگی 43 بچے ہلاک

مظفر نگرکے کیمپوں میں ڈنگی، ناقص غذا، درجنوں بچے بیمار، کوئی پرسان حال نہیں،کپڑے کےخیمےشدیدسردی نہیں روک سکتے، متاثرین


INP December 05, 2013
حکومت نے متاثرین کو سخت موسم اور حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، متاثرین جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور۔فوٹو:فائل

بھارتی ریاست اترپردیش میں تشدد سے متاثرہ افراد کے کیمپوں کے رہائشی بدترین زندگی گزارنے پر مجبورہیں، شدید سردی، ڈنگی اور ناقص غذا کے باعث 43 بچے ہلاک اور درجنوں بیمار ہوگئے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہندو مسلم فسادات سے متاثر ہونے والے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپوں میں رکھا گیا ہے تاہم انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں متاثرین جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ فسادات سے متاثرہ ایک خاتون کا کہنا تھا کہ کپڑے سے بنے یہ خیمے سردی کی شدت روکنے میں ناکام ہیں، سخت موسم نے ان کا معصوم بچہ ان سے چھین لیا۔ یہ کہانی کسی ایک خاتون کی نہیں ہے بلکہ ان کیمپوں میں مقیم ہر دوسرے خاندان کو ان مشکلات کا سامنا ہے۔



اترپردیش کے مسلم اکثریتی علاقے مظفر نگر میں ماہ اگست میں ہندو مسلم فسادات کے بعد متاثرین کیلیے یہ خیمہ بستی قائم کی گئی مگر ہر حکومت کی طرح اس اقدام کو کافی سمجھ کر متاثرین کو سخت موسم اور حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، اس خیمہ بستی میں نا تو سردی سے بچائو کا کوئی انتظام ہے نہ مچھروں کی یلغار سے بچاجاسکتا ہے، اس پہ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ پینے کا صاف پانی اور مناسب غذا بھی دستیاب نہیں، شدید سردی، ڈنگی وائرس اور ناقص غذا کے باعث اب تک 43 بچے ہلاک ہوچکے ہیں اور درجنوں بیمار ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔

مقبول خبریں