بھارت کیخلاف پاکستان کی جیت کا جشن منانےوالے 68 کشمیری طلباء پر بغاوت کا مقدمہ

ویب ڈیسک  جمعرات 6 مارچ 2014
اترپردیش میں 130 کشمیری طالبعلموں کو پاکستان کی جیت پر جشن منانے کی پاداش میں یونیورسٹی سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل

اترپردیش میں 130 کشمیری طالبعلموں کو پاکستان کی جیت پر جشن منانے کی پاداش میں یونیورسٹی سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل

نئی دلی: اپنے آپ کو انسانی حقوق کا علمبردار کہنے والے بھارت نے تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی کرکٹ ٹیم کے خلاف پاکستان کی فتح کا جشن منانے والے 68 کشمیری طلبا پر ملک سے بغاوت اور غداری کا مقدمہ درج کروا دیا تاہم بعد ازاں عالمی میڈیا میں خبر آنے کے بعد اترپردیش کی حکومت نے طلبا کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کی میرٹھ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 130 طالب علموں کا پیر کے روز پاکستان کی جیت پر جشن منانے کی پاداش میں یونیورسٹی سے داخلہ منسوخ کرکے واپس کشمیر بھیج دیا گیا تھا جب کہ آج بھارتی حکومت کی جانب سے 68 کشمیری طلبا کے خلاف انڈین پینل کورٹ کی دفعہ 124 اے، 153 اے اور 427 کے تحت ملک سے بغاوت اور غداری کا مقدمہ درج کروا دیا گیا۔

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں قابض فوجیوں نے پاکستان کی جیت پر خوشی منانے والے ایک نوجوان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا تھا، پولیس نے نوجوان کو قتل کرنے کے الزام میں 3 فوجیوں سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا دعویٰ کیا تاہم نامزد ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوشی منانے کی پاداش میں کشمیری طلبا کو یونیورسٹی سے نکالے جانے والے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ طلبا پاکستان کے تعلیمی اداروں میں داخلہ لینا چاہتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہتےہیں۔

واضح رہے کہ اتوار کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والے ایشیا کپ کے میچ میں پاکستان کے جیت پر جشن منانے والے میرٹھ یونیورسٹی کے طلبا نے یونیورسٹی میں بھارت کے ظلم کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس پر یونیورسٹی کے ہاسٹل میں موجود دوسری طلبا تنظیم نے کمشیری طلبا پر پتھراؤں بھی کیا گیا جب کہ دوسرے ہی روز انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔