- عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت بند کروائے، سعودی عرب
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وارم اَپ میچز کا شیڈول جاری
- 2000 سے زائد جگسا پزل اکٹھا کرنے کا ریکارڈ
- کیریبیئنز آج بھی سوئنگ کے سلطان ’وسیم اکرم‘ کے سحر میں مبتلا
- سبزی خوروں کی غذاؤں اور بہتر صحت کے درمیان تعلق کا انکشاف
- گوگل کا اینڈرائیڈ صارفین کیلئے سیکیورٹی فیچر متعارف کرانے کا اعلان
- روہت شرما پاکستانی مداح کے پیغامات پر مسرور
- کوچ بابر کو توقعات کے بوجھ سے آزاد کرائیں گے
- گرمی کی شدت میں اضافہ، وفاقی تعلیمی اداروں کے اوقات تبدیل
- ٹی20 ورلڈکپ، شعیب ملک نے ٹیم سے بلند توقعات وابستہ کرلیں
- کراچی کے علاوہ لاہور، ملتان کی ٹمبرمارکیٹ بھی احتجاجاً بند کرنیکا اعلان
- 10ماہ میں تجارتی خسارے میں 16.55 فیصد کمی ریکارڈ
- موقف پر کھڑاہوں، گردن کٹوادوں گا، پیچھے نہیں ہٹوں گا، فیصل واوڈا
- پاکستان میں زراعت، آئی ٹی میں سرمایہ کاری کے مواقع ہیں، اسحق ڈار
- پاکستان کا چین کے توانائی قرضوں کی تجدید پر غور، تجاویز تیار
- ڈیوٹی، ٹیکسز ادائیگی پر 248 موبائل ڈیوائسز ان بلاک
- دلِ مردہ دل نہیں ہے۔۔۔۔۔ !
- حجِ بیت اﷲ کی شرائط، فضیلت و برکات
- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
تبدیلئ رحم کے بعد خاتون کے گھر بچے کی ولادت
ڈلاس: بیلر میڈیکل یونیورسٹی ڈلاس میں پیدائشی طور پر بچہ دانی سے محروم خاتون نے بچے کو جنم دیا ہے۔
ڈلاس کی رہائشی خاتون پیدائشی طور پر رحم سے محروم تھیں، تاہم ماں بننے کےلیے انہوں نے بچہ دانی (رحمِ مادر) کی پیوند کاری کے پیچیدہ آپریشن سے گزرنے کا فیصلہ کیا۔ خوش قسمتی سے انہیں ایک خاتون نے اپنا رحم عطیہ کردیا تھا۔ تبدیلئ رحم کے کامیاب آپریشن کے بعد خاتون حاملہ ہوگئیں اور بالآخر انہوں نے ایک صحت مند بچے کو جنم دے دیا۔ امریکا میں تبدیلئ رحم کے بعد بچے کی پیدائش کا یہ دوسرا واقعہ ہے جب کہ پہلےبچے کی پیدائش گزشتہ برس دسمبر میں ہوئی تھی۔
اس سے قبل امریکا میں پیدائشی طور رحم سے محروم خواتین میں مردہ خواتین سے لیے گئے رحمِ مادر پیوند (ٹرانسپلانٹ) کیے جاتے رہے ہیں لیکن تبدیلئ رحم کے باوجود ایسی خواتین میں بچوں کی پیدائش نہیں ہوسکی تھی۔ اس کے برعکس زندہ خواتین سے حاصل کیے گئے رحم کو پیوند کروانے والی خواتین نے صحت مند بچے جنم دیئے۔ امریکا سے قبل سویڈن اور برازیل میں ایسے کامیاب آپریشن کیے جاچکے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بچہ دانی سے پیدائشی طور پر محروم خواتین کے لیے ساری زندگی ماں نہ بن پانے کا احساس جان لیوا ہوتا ہے جس کے حل طور پر بچے گود لینا عام فعل ہے لیکن اس سے ماں بننے کا قدرتی اور فطری احساس حاصل نہیں ہوپاتا اس لیے جسم کے دیگر اعضاء کی طرح پیوند کاری کا آپریشن ایسی خواتین کےلیے نئی امید ہے۔ ابتدائی طور پر چند خواتین نے اس آپریشن سے فائدہ اُٹھایا ہے اور یہ سلسلہ مزید آگے بڑھے گا۔
واضح رہے کہ بانجھ پن کی اس قسم کو Müllerian agenesis کہا جاتا ہے جس میں نمو کے دوران Müllerian duct نہیں بن پاتی؛ اور اس طرح خواتین میں بچہ دانی بھی وجود میں نہیں آتی۔ ماہرین امراض نسواں کے مطابق اس بیماری کا ٹرانسپلانٹ کے سوا کوئی علاج نہیں تاہم اب تک کے اعداد و شمار سے ثابت ہوا ہے کہ جن خواتین نے زندہ عطیہ کنندگان (ڈونرز) سے رحم حاصل کیے، وہ ماں بن گئیں لیکن جن خواتین میں مردہ عطیہ کنندگان کی بچہ دانیاں پیوند کی گئیں، اُن میں ماں بننے کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔