تاجروں کے مسائل ترجیحاً حل کیے جائینگے، صدر کے پی چیمبر

خصوصی رپورٹر  اتوار 7 اپريل 2013
یوسف سرور کا انجمن تاجران خیبر بازار کے نومنتخب عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب۔       فوٹو : ایکسپریس

یوسف سرور کا انجمن تاجران خیبر بازار کے نومنتخب عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب۔ فوٹو : ایکسپریس

پشاور: خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ڈاکٹر محمد یوسف سرور نے تاجر برادری کو یقین دلایا ہے کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔

چیمبر کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متاثرہ تاجروں اور دکانداروں کو حوصلے کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انجمن تاجران خیبر بازار کے نو منتخب عہدیداروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر خیبر پختونخوا چیمبر کے سینئر نائب صدر ملک افتخار احمد اعوان، ایگزیکٹو ممبر صدر گل، عابد اللہ، غلام صابر صراف، انجمن تاجران خیبر بازار کے صدر خالد محمود، جنرل سیکریٹری بشیر زادہ، سرپرست اعلی سعید احمد جان، نائب صدور حاجی اسرار، سید شہزاد علی شاہ، گل رؤف، ملک غلام فرید، رحمت اللہ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری روحیل انجم اعوان، فنانس سیکریٹری حاجی عزیز الرحمان، پریس سیکریٹری سہیل نور، رابطہ سیکریٹری محمد داؤد، تاجر رہنما شکیل احمد قریشی، حاجی تاج، عامر رؤف اور انجمن تاجران خیبر بازار کے دیگر اراکین سمیت مختلف بازار کے صدور اور جنرل سیکریٹریز بھی موجود تھے۔

7

صدر چیمبر ڈاکٹر محمد یوسف سرور نے انجمن تاجران خیبر بازار کے نومنتخب اراکین سے حلف لیا اور انہیں عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کے مسائل کے حل کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور خیبرپختونخوا چیمبر کو حقیقی معنوں میں بزنس کمیونٹی کی خدمت کا ادارہ بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ تقریب سے انجمن تاجران خیبر بازار کے صدر خالد محمود نے خطاب کرتے ہوئے تاجر برادری کو ممبر شپ کے حصول میں درپیش مشکلات دور کرنے کی درخواست بھی کی۔

چیمبر کے سینئر نائب صدر ملک افتخار احمد اعوان نے انجمن تاجران خیبر بازار کو یقین دلایا کہ چیمبر کی ممبر شپ کے حصول میں درپیش مسائل کو حل اور تاجروں کو بلا امتیاز چیمبر کی ممبر شپ دی جائے گی۔ تقریب سے شکیل احمد قریشی، سعید احمد جان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔