انتہائی گرمی میں رہنے والے بچوں سے متعلق تشویشناک انکشاف!

یہ نتائج جن بچوں میں زیادہ پائے گئے وہ معاشی اعتبار سے کمزور گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے


ویب ڈیسک December 13, 2025

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو انتہائی گرم علاقوں میں رہتے ہیں ان میں پڑھنے اور ہندسوں (اعداد) کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت کی نشو و نما مناسب طور پر نہیں ہوتی۔

نیویارک یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ گلوبل وارمنگ ابتدائی عمر میں انسانی نشو و نما کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور یہ صرف جسمانی صحت کو متاثر نہیں کرتی بلکہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ بچے جو 30 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت سے زیادہ میں رہتے ہیں ان میں اس درجہ حرارت سے کم میں رہنے والے بچوں کے مقابلے میں نشو و نما 5 سے 7 فی صد کم ہوتی ہے۔

یہ نتائج جن بچوں میں زیادہ پائے گئے وہ معاشی اعتبار سے کمزور گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ ان گھرانوں کو صاف پانی تک بھی رسائی حاصل نہیں تھی۔

جامعہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ مصنف جورگ کیوئرٹس کا کہنا تھا کہ تحقیق میں عالمی سطح پر شدید گرمی کے بچوں کی نشو و نما پر منفی اثرات کے حوالے سے نئی اہم معلومات سامنے آئی ہے۔

مقبول خبریں