عہدہ نہیں کرکٹ کی خدمت کرنا چاہتا ہوں اعجاز فاروقی

جب پی سی بی نے شہر قائد کی ایک ٹیم رکھنے کا فیصلہ کیا تو اعجاز فاروقی نے اس پر بھرپور احتجاج کیا۔


May 06, 2018
جب پی سی بی نے شہر قائد کی ایک ٹیم رکھنے کا فیصلہ کیا تو اعجاز فاروقی نے اس پر بھرپور احتجاج کیا۔ فوٹو: فائل

OTTAWA: پروفیسر اعجاز فاروقی کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ کراچی کرکٹ کی خدمت کیلئے کوئی عہدہ پاس ہو، میں نے ہمیشہ بغیر کسی مفاد کے کام کیا اب بھی کرتا رہوں گا۔

کراچی کو کرکٹ کی نرسری کہا جاتا ہے، ہر دور میں اس شہر سے بڑے بڑے کرکٹرز سامنے آئے، تینوں طرز کی موجودہ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے، گزشتہ برس ان کی قیادت میں پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی،اس نرسری سے کرکٹ کے پودوں کو قدآور درخت بنانے کی اہم ذمہ داری کے سی سی اے پر عائد ہوتی ہے۔

ایسوسی ایشن کی صدارت گزشتہ تین برس تک پروفیسر اعجاز فاروقی کے پاس رہی جنھوں نے اپنے دور میں کرکٹ کی ترقی کیلیے بھرپور اقدامات کیے،اس دوران شہر کی ٹیموں نے اچھا پرفارم بھی کیا،گذشتہ برس تو انڈر 19 ون ڈے اور دو روزہ ٹورنامنٹس کی دونوں فائنلسٹ ٹیمیں شہرقائد کی ہی تھیں، ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں بھی ایسا ہی ہوا تھا،قائد اعظم ٹرافی میںکراچی کی ٹیم ریجنز میں بیشتر اوقات ٹاپ پر ہی رہی، جب پی سی بی نے شہر قائد کی ایک ٹیم رکھنے کا فیصلہ کیا تو اعجاز فاروقی نے اس پر بھرپور احتجاج کیا۔

عموماً گورننگ بورڈ میں '' یس مین'' ہی شامل ہوتے ہیں مگر وہ ہمیشہ ریجنز کیلئے آواز اٹھاتے رہے، ایک بار تو بات اتنی بڑھی کہ پروفیسر اعجاز فاروقی اجلاس کا واک آؤٹ کر گئے، انھوں نے گورننگ بورڈ کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا، بعد میں اس وقت کے چیئرمین شہریار خان جب کراچی آئے توانھوں نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی جسے قبول کر لیا گیا۔

بطور گورننگ بورڈ ممبر اعجاز فاروقی نے مفت کے غیرملکی دوروں سے گریز کیا، حالانکہ انھیں اس کے عوض اہلیہ کے ہمراہ بزنس کلاس کے ہوائی ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام اور بھاری ڈیلی الاؤنس ملتا، وہ میٹنگز میں ملنے والا الاؤنس بھی کے سی سی اے کے فنڈز میں جمع کرا دیتے تھے، اعجاز فاروقی نے جب گزشتہ دنوں یہ اعلان کیا کہ وہ نئے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے تو سب بے حد حیران ہوئے۔

نمائندہ ''ایکسپریس'' نے جب ان سے اس بابت پوچھا تو انھوں نے جواب دیا کہ ضروری نہیں کہ کراچی کرکٹ کی خدمت کیلئے کوئی عہدہ پاس ہو، میں نے ہمیشہ بغیر کسی مفاد کے کام کیا اب بھی کرتا رہوں گا، یہ درست ہے کہ میں الیکشن میں حصہ لے رہا تھا لیکن جیسے ہی ندیم عمر نے اعلان کیا کہ وہ بھی صدر کے امیدوار ہوں گے تو میں فوراً ان کے حق میں دستبردار ہو گیا،تین سال قبل انتخابات میں ان کے ساتھ ہی میرا مقابلہ ہوا تھا، میں نے احسن انداز سے اپنی ذمہ داری نبھائی اب ندیم عمر کو بھی موقع ملنا چاہیے،انھیں جب کبھی ضرورت ہوئی میری خدمات حاضر ہوں گی۔

اعجاز فاروقی کے بارے میں یہ بات کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ جب بھی کراچی کا کوئی کرکٹر سنچری بنائے،5 وکٹیں لے یا کوئی اور میچ وننگ کارکردگی دکھائی تو وہ اسے اسی وقت 5 ہزار روپے بطور انعام دیتے ہیں۔

اس حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ بیشتر کرکٹرز کا تعلق غریب گھرانوں سے ہوتا ہے اسی لیے ہم نے ایسا سسٹم بنایا کہ ان سے کبھی کوئی فیس بھی نہیں لی جائے، کراچی کے ہر کرکٹر کیلئے میرے دروازے اب بھی ہر وقت کھلے رہیں گے، صدر نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ میں کرکٹ سے ناطہ توڑ لوں گا، بورڈ سے بھی میرا اختلاف اصولی تھا، میں نے ہی تجویز دی تھی کہ ریجنز اور ڈیپارٹمنٹس کا ٹورنامنٹ الگ اور ٹیمیں بڑھائیں، مجھے پتا چلا ہے کہ اب اس پرغور ہو رہا ہے،اس سے ریجنل کرکٹرز کا خاصا فائدہ ہو گا۔

کے سی سی اے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ندیم عمر پر مجھے اعتماد ہے کہ وہ اچھے انداز میں کام کریں گے، میں نے ایسوسی ایشن کا دفتر تو ایسا بنا دیا جو کسی بھی اور بڑے ادارے کا ہو سکتا ہے، ملک کی کسی اور ریجن کا ایسا آفس نہیں ہوگا ، وہاں ہم نے ٹرافیز کیلئے خصوصی جگہ بھی بنائی، اب میں جب الیکشن سے دستبردارہوا تو سب حیران رہ گئے اور کہا کہ ملک میں ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی کسی کیلئے ایسے کھلا میدان چھوڑ دے، پورے پاکستان میں میرے اس فیصلے کو سراہا گیا، کراچی کرکٹ کیلئے میں اب بھی ہمیشہ حاضر رہوں گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں