ڈینگی وبا کی 3 ماہ پہلے پیش گوئی کرنے والا سافٹ ویئر تیار

مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈینگی کی پیش گوئی کرنے والا نظام ایشیا اور لاطینی امریکہ میں آزمایا جارہا ہے


ویب ڈیسک May 08, 2018
ڈینگی کا مرض اس وقت دنیا بھر کے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے۔ فوٹو: رائٹرز

دنیا بھر میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کو سمجھنے کےلیے مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) عام استعمال کی جارہی ہے لیکن ملائیشیا میں پہلی مرتبہ ایسے کمپیوٹر پروگرام نے کام کا آغاز کردیا ہے جو ڈینگی بخار کی وبا پھیلنے سے تین ماہ قبل خبردار کرسکتا ہے۔

ملائیشیا کی ایک ریاست کے علاوہ ایشیا اور لاطینی امریکہ کے کئی شہروں میں اس نظام کی آزمائش کی جارہی ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ سافٹ ویئر اپنی پیش گوئی میں سیکڑوں عوامل کو نوٹ کرتا ہے اور ان کی بنیاد پر کسی علاقے میں ڈینگی کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کرتا ہے۔ ان عوامل میں عمارتوں کی تعمیر، کھلے پانی کے تالاب یا جوہڑ، درجہ حرارت، ہوا کی رفتار اور متعلقہ علاقے میں اس سے قبل پھوٹنے والی وبا وغیرہ شامل ہیں۔

ویسے تو دنیا بھر میں ڈینگی بخار پھیلانے کی زیادہ ذمہ داری ''ایڈیز ایجپٹائی'' کہلانے والے مچھر پر عائد کی جاتی ہے تاہم پاکستان میں ''ایڈیز البوپکٹس'' مچھر بھی ڈینگی کے وبائی پھیلاؤ کی وجہ بنتا دیکھا گیا ہے۔ ڈینگی بخار پوری دنیا میں اس تیزی سے پھیلا ہے کہ اب نصف دنیا اس کے شکنجے میں جکڑ چکی ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس کا شکار ہورہے ہیں اور پانچ لاکھ اسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں جبکہ 13000 افراد زندگی کی بازی ہار بیٹھتے ہیں۔

صرف ایشیا میں ہی ڈینگی مچھر سے بچاؤ پر سالانہ 30 کروڑ ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ جنوبی امریکہ کے ممالک اس کے تدارک کےلیے ایک ارب ڈالر کی رقم خرچ ہر سال خرچ کررہے ہیں۔ یہ سافٹ ویئر ملائیشیا کے ایک ماہر دہیشی راجا نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے تیار کیا ہے۔

راجا کہتے ہیں کہ ڈینگی قابو کرنے کےلیے اسپرے، لاروا مارنے کا نظام اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ (جی ایم) مچھر بھی استعمال ہورہے ہیں لیکن انہوں نے اس خطرے سے خبردار کرنے والا ایسا پروگرام بنایا ہے جو حقیقی وقت میں پیش گوئی کرتا ہے۔

اس سافٹ ویئر کو ''آرٹی فیشل انٹیلی جنس ان میڈیکل ایپی ڈیمیولوجی'' (اے آئی ایم ای) کا نام دیا گیا ہے۔ جیسے ہی ڈاکٹر کسی جگہ ڈینگی کی خبر دیتے ہیں، وہ ازخود ڈیٹابیس میں چلی جاتی ہے۔ اس کے بعد سافٹ ویئر 276 عوامل کا جائزہ لیتا ہے اور پہلے سے موجود 90 ڈیٹابیسز کو بھی کھنگالتا ہے۔ اس کے بعد سافٹ ویئر 400 مربع میٹر کے اندر اندر ڈینگی وبا کی پیش گوئی بھی کرتا ہے۔

اسے فلپائن کے شہر منیلا، برازیلی شہر ریوڈی جنیرو اور ملائیشیا میں استعمال کیا گیا تو اس نے ڈینگی کی وبا کی 81 سے 84 فیصد درست پیش گوئی کی لیکن اس کا ڈیٹا اب تک شائع نہیں ہوسکا ہے۔

لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے ماہر پروفیسر اولیور براڈی کہتے ہیں کہ مشین لرننگ کا یہ نظام کچھ دیر کےلیے تو بہتر ہوتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ اپنی قدر کھودیتا ہے کیونکہ ڈینگی پھیلتے ہی وہاں حفاظتی اقدامات شروع ہوجاتے ہیں اور دوبارہ سے ساری باتوں کو ڈیٹابیس میں داخل کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔

تاہم دہیشی راجا نے کہا ہے کہ ان کا سافٹ ویئر ملائیشیا کی ایک ریاست میں کامیابی استعمال ہوا ہے اور وہاں ڈینگی سے متاثر ہونے کے واقعات 75 فیصد تک کم ہوچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں