کلیم اللہ پاکستان فٹبال فیڈریشن پر برس پڑے

نتاشا راحیل  منگل 7 اگست 2018
ملک کیلیے کھیلنے کی خواہش،حکام تنقید کی وجہ سے ناپسند کرتے ہیں، سابق کپتان۔ فوٹو: فائل

ملک کیلیے کھیلنے کی خواہش،حکام تنقید کی وجہ سے ناپسند کرتے ہیں، سابق کپتان۔ فوٹو: فائل

کراچی: قومی فٹبال ٹیم کے سابق کپتان کلیم اللہ فیڈریشن پر برس پڑے۔

اظہار کلیم اللہ نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان ایشین گیمز کی صورت میں3 سال کے وقفے کے بعد انٹرنیشنل ایونٹ کھیل رہا ہے، پی ایف ایف نے کیمپ کا حصہ نہ بننے کی وجہ سے سابق کپتان کلیم اللہ کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا۔

اس حوالے سے کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ میں لاہور میں چیف کوچ اور سیکریٹری پی ایف ایف سے ملا اور انھیں درخواست کی کہ مجھے ازمیرسپورز کلب کے لیے این او سی کی ضرورت ہے لیکن کوئی لیٹر جاری نہیں کیا گیا۔ اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ اب فیڈریشن حکام نہیں چاہتے کہ میں پاکستان کے لیے کھیلوں، یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پنجاب فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر سردار نوید حیدر خان نے بھی کلیم اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ کلیم نے پیسوں کے لیے پاکستان کی بجائے ازمیر کلب کو ترجیح دی۔

حال ہی میں پاکستان فٹبال ٹیم کے غیر ملکی ہیڈ کوچ انٹونیو نوگیورا نے دعویٰ کیا ہے کہ کلیم اللہ شادی کر رہے ہیں اس لیے ایشین گیمز کے لیے ان کا نام شامل نہیں کیا گیا تاہم کلیم اللہ نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

ایک سوال پر کلیم اللہ کا کہنا تھا کہ کرکٹرز کی طرح ہمیں فیڈریشن کی طرف سے سینٹرل کنٹریکٹ ملتے ہیں اور نہ ہی دوسری مراعات ملتی ہیں۔ سچ پوچھیں تو اگر پاکستان کے لیے کھیلیں تو ہمیں مالی طور پر زیادہ نقصان ہوتا ہے، لالچی نہیں ہوں، یورپ میں کھیلنا چاہتا ہوں اور اس کے لیے اپنے طور پر کوشش بھی کی، اب ترکی میں ہوں اور یہ میرے لیے اچھا موقع ہے کہ یہاں ماہر کوچز کی نگرانی میں بہت کچھ سیکھ سکوں، انھوں نے کہا کہ پاکستان میرا ملک ہے، میں اب بھی اپنے ملک کیلیے کھیلنا چاہتا ہوں۔

ایک اور سوال پر کلیم اللہ نے کہا کہ پی ایف ایف معاملات کو پروفیشنل انداز میں نہیں چلا رہی، ہمارے پاس ایک بھی اپنا اسٹیڈیم یا ٹریننگ سینٹر نہیں جس میں ہم عالمی معیار کی ٹریننگ کرسکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔