- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
وائی فائی سے خفیہ خانوں میں چھپا اسلحہ اور بم پکڑنا آسان
اوٹاوا: سائنس دانوں کا دعوی ہے کہ خفیہ خانوں میں چھپائے گئے آتشیں مواد، اسلحے اور بموں کو وائی فائی سگنلز کے ذریعے بہ آسانی ڈھونڈا جاسکتا ہے اور اس میں لاگت بھی کم آتی ہے۔
کینیڈا کی رٹگرز یونیورسٹی آف نیو برونس وِک کے انجینئروں نے سائبر سیکیورٹی کے موضوع پر منعقدہ، مواصلات اور نیٹ ورک پر ہونے والی کانفرنس ’IEEE 2018‘ میں ایک تحقیق پیش کی جس میں وائی فائی کے ذریعے سفری سوٹ کیس اور ڈبوں میں خفیہ طور پر چھپائے گئے آتشیں مواد کو پکڑنے کا نظام متعارف کروایا گیا تھا۔ اس تحقیق کو عالمی کانفرنس میں ’’بہترین تحقیقی مقالے‘‘ کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
انجینئروں نے اپنے تحقیقی مقالے میں بتایا کہ خطرناک مواد زیادہ تر دھات اور مائع پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایسے مواد کو خاص طور پر تیار کیے گئے کاغذوں اور فائبر کے خانوں میں چھپایا جاتا ہے تاکہ ممنوعہ مواد بہ آسانی منتقل کیا جا سکے۔ وائی فائی کی لہریں ان دھاتوں سے بہ آسانی گزر جاتی ہیں۔ اسی اصول پر کام کرتے ہوئے اس پروجیکٹ کو مکمل کیا۔
سائنس دانوں نے اس پروجیکٹ کو ’’وائی فائی ویپن ڈٹیکشن سسٹم‘‘ کا نام دیا ہے جسے 15 سے زائد دھاتوں اور مادّوں پر استعمال کیا گیا۔ اس نظام نے بیگز میں چھپے خطرناک مواد کا 99 فیصد درستی کے ساتھ پتا لگایا۔ اس سسٹم کو ہوائی اڈوں کے امیگریشن کاؤنٹرز پر نصب کیا جا سکے گا جس سے کم افرادی قوت اور سی سی ٹی وی کیمروں کے بغیر ہی آتشیں مواد کو پکڑا جا سکے گا۔
تحقیقی مقالے کو پذیرائی ملنے کے بعد رٹگرز یونیورسٹی کے انجینئروں نے وائی فائی کے ذریعے اسلحہ اور آتشیں مواد کھوجنے والے نظام کی استعداد بڑھانے پر کام کام آگے بڑھانا شروع کردیا ہے۔ توقع ہے کہ جلد ہی کچھ مزید جدید اور ضروری ترامیم کے بعد یہ ٹیکنالوجی استفادہ عام کےلیے دستیاب ہو گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔