جناح اسپتال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال ختم ہاشم رضا عارضی انتظامی سربراہ مقرر

ڈاکٹر سیمی جمالی کو شعبہ حادثات کی انچارج اوراسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹادیاگیا۔


Staff Reporter June 07, 2013
حکومت سندھ نے ڈاکٹروں کے احتجاج پرجناح اسپتال کی انتظامی سربراہ پروفیسر تسنیم احسن اورجوائنٹ ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کو عہدوں سے ہٹادیا۔ فوٹو: راشد اجمیری / ایکسپریس

جناح اسپتال میں مطالبات کی منظوری کے بعد ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم کردی۔

حکومت سندھ نے ڈاکٹروں کے احتجاج پرجناح اسپتال کی انتظامی سربراہ پروفیسر تسنیم احسن اورجوائنٹ ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کو عہدوں سے ہٹادیا اور ایڈمنسٹریٹرکراچی ہاشم رضازیدی کو 15یوم کیلیے اسپتال کے انتظامی عہدے کی اضافی ذمے داریاں سونپ دیں،یہ فیصلہ جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے مرحلے میں کیا گیا، اس سے قبل بدھ کو بھی وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے دو دورہوئے تھے جوناکام رہے تھے تاہم جمعرات کو اسپتال میں ہڑتال کے تیسرے دن کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔

جس میں چیف سیکریٹری سندھ ، ایڈمنسٹریٹرکراچی، سیکریٹری صحت اورجناح اسپتال ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ اسپتال کی ساکھ کوبرقرار رکھنے کیلیے اوراسپتال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال ختم کرانے کیلیے ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطالبات تسلیم کرلیے جائیں ،فیصلے کے مطابق اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرکے عہدے سے ہٹائے جانے والی پروفیسر تسنیم احسن کومیڈیکل یونٹ 6کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔



ڈاکٹر سیمی جمالی کو شعبہ حادثات کی انچارج اوراسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹادیاگیا، عارضی طور پر ایڈمنسٹریٹرکراچی ہاشم رضا زیدی کو اسپتال کے انتظامی امورکا سربراہ ونگراں مقرر کردیا گیا جنھوں نے آج صبح اسپتال میں اجلاس طلب کرلیا ، ادھر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جاوید جمالی کاکہنا ہے کہ اسپتال میں ہڑتال ختم کردی گئی ہے اور جمعہ سے اسپتال میں وارڈز، اوپی ڈی، آپریشن تھیٹرز سمیت تمام شعبے مکمل فعال ہوں گے،واضح رہے کہ جناح اسپتال میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے منگل سے ہڑتال شروع کی تھی اس دوران تین دن اسپتال کے تمام شعبہ جات مکمل بند رہے،اس دوران15ہزار مریض علاج و معالجے کی سہولتوں سے محروم رہے، تین دن کے دوران 300 مریضوں کے آپریشن نہیں کیے جا سکے۔

جبکہ ہزاروں مریض طبی ٹیسٹوں سے بھی محروم رہے،دوران ہڑتال اسپتال میں 3 افراد جان کی بازی ہارگئے، ہڑتال کے پہلے دن نیوروسرجری میں داخل 18 سالہ صائمہ، شعبہ حادثات میں42سالہ عبدالرحیم اور جمعرات کو نیوروسرجری یونٹ میں داخل مریض رضوان جاں بحق ہوئے، اسپتال کے گائنی یونٹوں میں زیر علاج بیشترخواتین مریضاؤں کے اہلخانہ اپنے مریضوں کودوسرے اسپتال بھی منتقل کرتے رہے، ہڑتال کے دوران اسپتال میں زیر علاج مریضوں میں شدید خوف وہراس بھی رہا،معلوم ہوا ہے کہ جناح اسپتال میں ادویات کا بجٹ28 کروڑ روپے سالانہ ہے۔

جون2010میں 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعدجناح اسپتال، قومی ادارہ امراض قلب اورقومی ادارہ اطفال تینوں اسپتالوں کوصوبائی محکمہ صحت کے ماتحت کردیاگیا تھا تاہم اسپتال انتظامیہ نے متعلقہ عدالت میں حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا جس کے بعد تینوں اسپتال نہ تو صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت تھے اور نہ ہی وفاق کے زیر انتظام چل رہے تھے، ان اسپتالوں کی انتطامیہ کو تقرریوں و تبادلوں کا اختیار حاصل تھا ، اسپتال میں غیر منصفانہ تبادلوں کے خلاف ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں