جوہری ہتھیاروں پر عالمی طاقتوں کا دہرا معیار

ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکا اور عالمی قوتوں کا طرز عمل دہرے معیار کا شاہکار ہے۔


Editorial October 17, 2018
ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکا اور عالمی قوتوں کا طرز عمل دہرے معیار کا شاہکار ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں اسٹرٹیجک اسٹڈیزانسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام عالمی کانفرنس بعنوان ''ایٹمی عدم پھیلاؤ کا عالمی نظام، مسائل و اقدامات'' سے خطاب کے دوران صدر پاکستان نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں تزویراتی استحکام کی حمایت کرتا ہے، ہمیں خطے میں سماجی اور اقتصادی ترقی پر توجہ دینی چاہیے ان کی مراد یہ تھی کہ جوہری تجربات اور ایٹمی ہتھیاروں کے حصول پر جو بے بہا سرمایہ خرچ ہوتا ہے وہ رقم خطے کی غربت دور کرنے اور عوام کی حالت بدلنے پر استعمال ہونا چاہیے۔

اپنے خطاب میں صدر مملکت نے مزید کہا کہ عالمی امن کو لاحق خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹا جا سکتا ہے انفرادی طور پر یہ کسی ایک فریق کے بس کی بات نہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے جوہری تجربات خطے کوجوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں اصل رکاوٹ ہیں۔

ادھر ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی شعبے میں عالمی سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے، بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان موجودہ صورتحال میں ایٹمی ہتھیاروں کی ممانعت کے معاہدے کاحصہ نہیں بنے گا، صدر مملکت نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہو رہا ہے،بھارت کابیلسٹک میزائل ڈیفنس پروگرام اوراس کی نیوکلیئرسپلائرزگروپ کی رکنیت کے لیے امریکی حمایت سے خطے میں تزویراتی استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

امریکا اور این پی ٹی پر دستخط کرنیوالے دیگر ملکوں نے بھارت کے ساتھ نئے معاہدے کر کے معاہدے کے آرٹیکل ایک اور دو کی خلاف ورزی کی ہے اور اس طرزعمل پر این پی ٹی سے باہر ملک اس کا حصہ نہیں بن سکتے۔

ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکا اور عالمی قوتوں کا طرز عمل دہرے معیار کا شاہکار ہے۔ جنوبی ایشیا کی اسٹرٹیجک پوزیشن پر غور کیا جائے تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اس خطے میں ایٹمی اور غیرایٹمی اسلحے کی دوڑ کا ذمے دار بھارت ہے۔اس خطے میں بھارت نے ہی سب سے پہلے ایٹمی دھماکا کیا 'پاکستان کو اس کے جواب میں ایٹمی دھماکا کرنا پڑا۔امریکا اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ کو ان حقائق کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے۔

عالمی طاقتوں کا جوہری پروگرام کے حوالے سے موقف اور پالیسی انصاف کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ طاقتور ممالک بھارت اور اسرائیل کے جوہری پروگراموں پر تو خاموش رہتے ہیں لیکن پاکستان اور ایران کے حوالے سے وہ مختلف قسم کے تحفظات کا اظہار کرتے رہتے ہیں'عالمی طاقتوں کا یہی دہرا معیار جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کی راہ میںسب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

مقبول خبریں