پاکستان نے کہا ہے کہ افغان قیادت یا معاشرے کی جانب سے یہ تسلیم کرنا کہ ان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کو دوام بخشنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ایک مثبت پیش رفت ہے اور یقینا اس کا خیرمقدم کیا جائے گا تاہم ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر نے وزیر اعظم پاکستان کی دعوت پر حالیہ دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، تجارت، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون پر مفصل تبادلہ خیال ہوا۔
ترجمان کے مطابق دورے کے دوران 8 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، جب کہ انڈونیشین صدر نے چیف آف ڈیفنس فورسز سے بھی ملاقات کی۔
ترجمان نے بتایا کہ معزز مہمان کو نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا اور دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ خطے کی صورت حال، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
ترجمان نے بھارت کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے۔ مئی 2025 کی جنگ نے ثابت کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج انتہائی پروفیشنل اور مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔
ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستان اور تیونس کے درمیان سیاسی مشاورت کا چوتھا دور 9 دسمبر کو تیونس میں منعقد ہوا۔ پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ حامد اصغر خان نے کی۔
اجلاس میں سیاسی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، تعلیم اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر اتفاق کیا گیا۔دونوں ممالک نے اقوام متحدہ اور او آئی سی چارٹر پر مکمل عمل درآمد اور رابطوں کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔
ترجمان کے مطابق اجلاس کے دوران علاقائی و عالمی صورتحال، خصوصاً مشرق وسطیٰ کے حالات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ ابھی موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی گئی ہے تو اسے خوش آئند سمجھتے ہیں، تاہم "ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بھیجا گیا امدادی قافلہ مکمل طور پر کلیئر ہے، اب یہ طالبان انتظامیہ پر ہے کہ وہ اسے وصول کرتے ہیں یا نہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر گزشتہ ڈیڑھ برس میں امریکہ کے 100 سے زائد قانون سازوں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، اور توقع ہے کہ امریکی سینیٹرز کے حالیہ خط پر بھی مناسب فالو اپ کیا گیا ہو گا۔
انہوں نے ایف-16 پروگرام کی اپ گریڈیشن کے لیے امریکا کی جانب سے امداد کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔
ترجمان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات کا جواب دینا پسند نہیں کرتے، انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری جبری و غیر قانونی طور پر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔
ایک کشمیری خاتون کے قید بیٹے کی کہانی کو "دل توڑ دینے والی" قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1948 سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورت حال اقوام متحدہ چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہ کرنے سے متعلق افغان علماء کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے سراہتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت یا معاشرے کی جانب سے یہ تسلیم کرنا کہ ان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کو دوام بخشنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ایک مثبت پیش رفت ہے اور یقینا اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماضی میں بھی ایسے ہی وعدے کیے گئے ہیں لیکن ان کا احترام نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ یہ قرارداد مکمل تحریری یقین دہانی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ برادر افغان عوام سے ہماری وابستگی اوران کی فکرکے پیش نظر پاکستان افغانستان کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔