آسیہ کیس؛ سپریم کورٹ کے ججز کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کی جانچ پڑتال

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 نومبر 2018
پولیس اہلکاروں سے دینی رجحانات اور اہلخانہ سے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں فوٹو:فائل

پولیس اہلکاروں سے دینی رجحانات اور اہلخانہ سے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں فوٹو:فائل

 اسلام آباد: آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے کے تناظر میں سپریم کورٹ میں سیکورٹی اہلکاروں کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں 239 سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں، چیف جسٹس اور دیگر ججز کے ساتھ ڈیوٹی دینے والے سیکورٹی اہلکاروں کی اسکروٹنی مکمل ہوگئی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں تعینات تمام اہلکاروں کی اسکروٹنی آئند ہ ہفتے مکمل کرلی جائے گی۔

یہ پڑھیں: سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

اہلکاروں سے تحریری سوالنامہ اور انٹرویو بھی لیا جارہا ہے۔ پولیس اہلکاروں سے دینی رجحانات اور اہلخانہ سے متعلق سوالات بھی پوچھے گئے ہیں۔ سوالنامہ میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی اور اہلکاروں کے مسلک کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہے۔

ڈی آئی جی وقار چوہان کی سربراہی میں 6 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں اے آئی جی اسپیشل برانچ، ایس ایس پی سیکورٹی، ایس پی سپریم کورٹ اور 2 ماہر نفسیات شامل ہیں۔ اسکروٹنی مکمل ہونے پر اہلکاروں کے متعلق تفصیلی رپورٹ تیار کی جائے گی اور مشکوک نظر آنے والے اہلکاروں کی ڈیوٹیاں تبدیل کر دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین رسالت کیس میں سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

واضح رہے کہ آسیہ کی حمایت کرنے پر پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو انہی کی حفاظت پر تعینات پولیس اہلکار ممتاز قادری نے قتل کردیا تھا۔ بعدازاں اس جرم میں ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔