- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
برق رفتاری سے انفیکشن معلوم کرنے والا کم خرچ بایو سینسر
کیلگری: امریکی ماہرین نے مختلف امراض اور انفیکشن کا ہاتھوں ہاتھ پتا لگانے والا کم خرچ اور تیز رفتار سینسر تیار کیا ہے جس سے امراض کی تشخیص میں غیر معمولی مدد ملے گی۔
یہ سینسر، کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا اور یونیورسٹی آف کیلگری نے مل کر بنایا ہے۔ بایو سینسر ایسے انفیکشن منٹوں میں شناخت کرسکتا ہے جنہیں عام حالات میں تصدیق کرنے میں تین سے پانچ دن لگ جاتے ہیں۔
بایو سینسر خاص انداز سے کام کرتا ہے اور ڈھائی گیگا ہرٹز کی مائیکرو ویو (خرد امواج) خارج کرتا ہے جو نمونے سے گزرتی ہیں۔ اس کے بعد ماہرین امواج کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کی ریزونینس اور ارتعاش میں تبدیلی کو دیکھتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس میں کونسے بیکٹیریا کس تعداد میں موجود ہیں۔
آزمائش کے لیے اسے ای کولائی بیکٹیریا والے نمونے میں آزمایا گیا جس کے محلول کے پی ایچ لیول مختلف سطح کے تھے اور اس موقع پر سینسر نے فوری طور پر نتائج دکھائے جو بالکل درست تھے۔ اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر محمد ظریفی ہیں اور تحقیق کی روداد نیچر سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہے۔
محمد ظریفی نے بتایا کہ ’ جدید رجحانات کی وجہ سے ہم (بیماریوں کے حامل) مائع نمونے شناخت کرنے والی پوری تجربہ گاہ ایک چپ پر بناسکتے ہیں۔ اس بایو سینسر چپ کے نتائج قابلِ بھروسا ہیں اور اس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ فوری نتیجہ دیتی ہے‘ ۔
ماہرین کے مطابق بعض انفیکشن اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ اگر شناخت میں ایک گھنٹہ تاخیر ہوجائے تو مریض کے مرنے کا خدشہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ بایوسینسر اس کمی کو بطریقِ احسن پورا کرسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔