- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
ویکسین پر اعتبار میں فرانسیسی سب سے پیچھے
پیرس: پوری دنیا میں اگر کوئی ملک بیماریوں کے خلاف استعمال کی جانے والی ویکسین کے متعلق سب سے زیادہ بدگمان ہے تو وہ فرانس ہے۔ ایک سروےکے مطابق فرانس کی 33 فیصد آبادی ویکسین کی افادیت اور اہمیت کی قائل نہیں۔
اس ضمن میں برطانوی طبی خیراتی ادارے ویلکم نے یہ سروے ڈیزائن کیا تھا جبکہ سروے کی انجام دہی گیلپ ورلڈ پول نے کی تھی جو اپریل سے دسمبر 2018 تک جاری رہا تھا۔ اس سروے میں 144 ممالک کے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد سے مختلف سوالات پوچھے گئے تھے اور ان کے جوابات کو ایک مطالعے کی شکل دی گئی تھی۔
اس سروے سے اہم انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ آمدنی والے ممالک کےباشندوں کا ویکسین پر اعتماد اسی لحاظ سے کم ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ بعض امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں ویکسین کے خلاف باقاعدہ مہم جاری ہے۔ اس نئی لہر کے تحت لوگوں نے ویکسین کی افادیت مسترد کردی ہے اور یہاں تک کہ اسے انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اس سال اپریل میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ سال 2010 سے 2017 کے درمیان 16 کروڑ نوے لاکھ بچوں کو خسرے کی پہلی ویکسین نہیں دی جاسکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف امریکہ میں خسرے کے ایک ہزار سےزائد نئے کیسز دیکھے گئے ہیں۔
اس رحجان پر گفتگو کرتے ہوئے ویلکم ٹرسٹ میں عوامی رابطے کے سربراہ عمران خان نےکہا، ’ میں اسے ایک عمومی رحجان سمجھتا ہوں کیونکہ جہاں ویکسین پر شکوک پائے جاتے ہیں ان میں ترقی پذیر ممالک بھی اس کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ لیکن امیر ممالک میں اس کا رحجان ان کےلیے حیران کن ہے۔‘
اس سروے میں پوری دنیا کے 79 فیصد افراد نے اعتراف کیا کہ ویکسین مؤثر ہیں اور 84 فیصد نے کہا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ فرانس کے برخلاف بنگلہ دیش اور روانڈا جیسے ممالک مے لوگوں نے ویکسین پر 100 فیصد اعتماد کرتے ہوئے انہیں مؤثر، محفوظ اور بچوں کے لیےضروری قرار دیا۔
دوسری جانب مغربی یورپ کے ممالک کے صرف 22 فیصد افراد نے ہی ویکسین کے محفوظ ہونے سے انکار کیا جبکہ مشرقی یورپ کی 17 فیصد آبادی نے کہا کہ ویکسین غیرمؤثر ہیں۔
اس کی شاید ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ امیر ممالک میں صحت اور معالجے کی مناسب سہولیات ہیں اور اگر وہ ویکسین نہیں لیتے تو اس سے وہ ہلاک نہیں ہوں گے لیکن غریب ممالک میں معالجے کی سہولت نہ ہونے کی بنا پر ویکسین ہی ان کا کل سہارا ہے۔ یا پھر امیر ممالک یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا ویکسین نہ لگوانے کے کیا نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔