مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پوری دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 21 فروری 2020
متنازع بھارتی شہر یت قانون بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے، ڈیبی ابراہمز

متنازع بھارتی شہر یت قانون بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے، ڈیبی ابراہمز

 لاہور: پاکستان کے دورے پر موجود برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو عالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ قرار دے دیا۔

لاہور میں گورنر پنجاب سے ڈیبی ابراہمز سمیت برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ملاقات کی جس میں مسئلہ کشمیر اور خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ وفد میں ممبر برطانوی پارلیمنٹ مارک ایسٹوڈ ، سارہ برٹکلف، لارڈ قربان ، جوڈی کمننز، طاہر علی اور عمران حسین شامل تھے۔

وفد نے گورنر کو کشمیریوں پر مظالم کے خلاف برطانوی پارلیمنٹ میں آواز بلند کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ متنازع بھارتی شہر یت قانون بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے۔ ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ پوری دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سے بے دخل کشمیریوں کی حامی برطانوی رکن پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئیں

گورنر چوہدری محمدسرور نے کشمیریوں کیلئے آواز بلند کرنے پر برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے برطانوی اراکین کو کشمیر جانے سے روکنے پر بھارت کی شرمناک حرکت کی مذمت کی۔

چوہدری محمدسرور نے کہا کہ 200دن سے جاری کرفیو نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے، کشمیر میں انسانیت اور انسانی حقوق کا قتل عام کیا جارہا ہے، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان آج بھی امن کا حامی ہے۔

گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ نریندر مودی آر ایس ایس کے ہر غنڈے کو ”مودی”بنا رہا ہے، کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف دنیا کی خاموشی بھی کسی جرم سے کم نہیں ہوگی، بھارت انتہا پسندی کا گڑھ بن چکا ہے دنیا کب تک خاموش رہے گی۔

واضح رہے کہ بھارت نے 17 فروری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھانے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابراہیمز کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ وہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینا چاہتی تھیں۔

ڈیبی ابراہیمز بھارت سے بے دخلی کے بعد دبئی چلی گئیں اور وہاں سے پاکستان کے دورے پر پہنچیں اور یہاں حکومت نے انہیں آزاد کشمیر سمیت جہاں وہ چاہیں جانے کی اجازت دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔