کورونا وائرس سے اموات کی شرح صرف 2 فیصد ہے، ڈبلیو ایچ او

سارہ بی حیدر  ہفتہ 29 فروری 2020
متاثر شخص کو آئسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ فوٹو، فائل۔

متاثر شخص کو آئسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ فوٹو، فائل۔

کراچی:  2ماہ قبل پھیلنے والا کورونا وائرس آج دنیا کیلیے خطرہ بن چکا ہے، پاکستان میں کورونا وائرس کے 2تصدیق شدہ کیسوں کے سامنے آتے ہی ملک بھر میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوگئی۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی ایسی اقسام سے تعلق رکھتا ہے جو انسانوں اور جانوروں میں تنفس یعنی سانس لینے میں دشواری جیسے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں،لوگ قدرتی طور پر خوفزدہ ہیں کیونکہ وائرس پوری دنیا میں پھیل رہا ہے جس میں روزانہ تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، رواں ماہ کے آخر تک دنیا بھر میں تقریباً82ہزار افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ تعداد چین میں ہے جہاں 78 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 2663افراد ہلاک ہوچکے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس میں وبا کی صلاحیت موجود ہے۔کورونا وائرس کی کچھ عام علامات میں بخار ، خشک کھانسی اور تھکاوٹ شامل ہیں، ڈبلیو ایچ او کے مطابق متاثرہ افراد سر درد ، جسم میں درد ، ناک بہنا ، گلے میں سوزش یا اسہال کا بھی سامنا کرسکتے ہیں، علامات اچانک ظاہر نہیں ہوتیں، وائرس آہستہ آہستہ نشونما پاتا ہے جبکہ کچھ لوگ اس مرض سے بیمار ہو سکتے ہیں اور ان میں کوئی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں وہ لوگ جو COVID-19 کی وجہ سے شدید بیمار ہو جاتے ہیں انھیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بیماری سنگین ہونے کی صورت میں اعضا کام کرنا بھی چھوڑ سکتے ہیں، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ COVID-19- ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے عام طور پر جب کسی متاثرہ شخص کو کھانسی آتی ہے یا چھینک آتی ہے تو وہ اپنی ناک یا منہ سے چھوٹی بوندوں کے ذریعے وائرس پھیلاتے ہیں، وائرس ہوا کے ذریعے نہیں پھیلتا،یہ بیماری شدید صورتوں میں مہلک ہوسکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ 80 فیصد مریض کسی خاص علاج معالجے کے بغیر صحتیاب ہو سکتے ہیں۔ ابھی تک کوویڈ 19 میں اموات کی شرح صرف 2فیصد ہے۔فی الحال کوویڈ 19 سے بچاؤ کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے لہٰذا وائرس سے روک تھام کے اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہیں ،ڈبلیو ایچ او کے رہنما اصولوں کے مطابق لوگوں کو کورونا وائرس سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے چند اقدامات کرنے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔