موجودہ صورتحال میں عوام کو ہر پہلو سے باخبر رکھا جائے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  منگل 31 مارچ 2020
ریلیف دینے میں کسی قسم کی تفریق یا امتیازی سلوک کی شکایت برداشت نہیں جائے گی، عمران خان۔ فوٹو:فائل

ریلیف دینے میں کسی قسم کی تفریق یا امتیازی سلوک کی شکایت برداشت نہیں جائے گی، عمران خان۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے کورونا وبا کے باعث عام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 1200 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دے دی، وزیراعظم نے گڈز ٹرانپسورٹرز اور ایکسپورٹرز کا مال نہ روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو صورتحال سے مکمل طور پر باخبر رکھا جائے۔

وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کی روک تھام، تشخیص کے لیے سہولیات سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، فوکل پرسن برائے کورونا ڈاکٹر فیصل سلطان اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل و دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی رسد و ترسیل، ایگریکلچر کے شعبے کے حوالے سے اقدامات اور نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ جب کہ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کی وزیرِ اعظم کو کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے لیبارٹریز کے قیام، ٹیسٹنگ کٹس کی دستیابی و غیرہ جیسے معاملات پر بریفنگ دی۔

ٹیسٹنگ کٹس کی دستیابی کے حوالے سے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے بتایا کہ چائنا سے پہلی کھیپ میں 57 ہزار ٹیسٹ کٹس منگوائی گئیں، جس کے بعد ایک بار 20 ہزار اور دوسری بار 10 ہزار کٹس منگوائیں، جب کہ ایک لاکھ 92 ہزار ٹیسٹ کٹس کل پاکستان پہنچ جائیں گی اور اس طرح مجموعی طور پر تقریبا 2 لاکھ  80 ہزار کٹس دستیاب ہوں گی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 13 مارچ تک ملک بھر میں کورونا وائرس کی 14 لیبارٹریز موجود تھیں، آج ملک میں 20 لیبارٹریز مکمل طور پر فعال ہیں اور مزید 12 لیبارٹریز قائم کی جا رہی ہیں، بہت جلد ملک میں 32 لیبارٹریوں کی موجودگی کا ٹارگٹ حاصل کر لیا جائے گا۔ چیئر مین این ڈی ایم اے نے مختلف شہروں میں جہاں کورونا کا خطرہ زیادہ ہے وہاں اسپرے کیے جانے کے حوالے سے تفصیلات بھی پیش کیں۔

اجلاس میں مختلف صوبوں میں ٹیسٹ کٹس، وینٹی لیٹرز اور دیگر آلات کی دستیابی کی صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، فیصلہ کیا کہ سرکاری اسپتالوں کے ساتھ نجی شعبے کے اسپتالوں کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ ان میں کورونا وائرس سے متعلقہ مریضوں کے لیے بیڈز کی ایک مخصوص شرح اور سہولیات مختص کی جائیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ اور روک تھام کے حوالے سے دیگر ممالک کے تجربات کا بھی بغور جائزہ لیا جا رہا ہے، ملک کے تمام صوبوں سے کورونا سے متاثرہ مریضوں، اسپتالوں میں سہولیات، ٹیسٹنگ کٹس، وینٹی لیٹرز کی دستیابی وغیرہ سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل مزید منظم کیا جائے اور اس سلسلے میں روابط کو مزید مستحکم کیا جائے۔

اجلاس میں وزیرِ برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے ملک بھر میں ضروری صنعتوں کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی جب کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے معیشت کی روانی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے 1200 ارب روپے پر مشتمل اقتصادی پیکیج پر عمل درآمد کی تفصیلات پیش کیں۔ بعدازاں کابینہ نے اقتصادی پیکیج منظور کرلیا۔

اجلاس میں ایگری کلچر کے شعبے کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کی گئیں اور بتایا گیا کہ جی آئی ڈی سی کے حوالے سے حکومتی فیصلے کے نتیجے میں پہلے ہی فرٹیلائزرز کی قیمتوں میں 400 روپے تک کمی آ چکی ہے اور اس حوالے سے مزید اقدامات زیر غور ہیں۔

معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں عوام الناس کو ہر پہلو سے مکمل طور پر باخبر رکھا جائے تاکہ کسی بھی معاملے پر کوئی غلط فہمی یا ابہام کی صورتحال نہ پیدا ہو، ضلعی انتظامیہ، سیاسی قیادت اور رضا کاروں کے مربوط نیٹ ورک کے قیام کا مقصد ملک کے طول و عرض میں عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، ریلیف کی فراہمی مکمل میرٹ پر یقینی بنائی جائے گی اور اس ضمن میں کسی قسم کی تفریق یا امتیازی سلوک کی شکایت برداشت نہیں جائے گی۔

اجلاس کے دوران ایکسپورٹرز کا مال روکے جانے کے معاملے پر بھی بحث ہوئی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے باجود تا حال عمل درآمد نہیں ہوا، وزیراعظم نے ایکسپورٹرز کا مال روکے جانے کی اطلاعات کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ گڈز ٹرانسپورٹ سمیت ایکسپورٹرز کا مال نہیں روکا جانا چاہیے، اجلاس کے دوران کابینہ ارکان نے کہا کہ ٹرک اڈوں پر ٹرانسپورٹرز کے ہوٹل کے ہوٹل بند ہیں جس کی وجہ سے ڈرائیورز کچھ کھا پی نہیں سکتے، جس پر اجلاس کے دوران ٹرانسپورٹرز کے لئے مخصوص ڈھابہ ہوٹلز کھولے جانے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔