باکفایت ترین سولر سیل جو 100 درجے سینٹی گریڈ تک حرارت برداشت کرسکتے ہیں

ویب ڈیسک  جمعرات 7 مئ 2020
پرووسکائٹ نامی معدن سے بنے شمسی سیل 50 فیصد کفایت سے بجلی بناتے ہیں اور 100 درجے سینٹی گریڈ گرمی بھی برداشت کرسکتے ہیں۔ فوٹو: آئیوا اسٹیٹ یونیورسٹی

پرووسکائٹ نامی معدن سے بنے شمسی سیل 50 فیصد کفایت سے بجلی بناتے ہیں اور 100 درجے سینٹی گریڈ گرمی بھی برداشت کرسکتے ہیں۔ فوٹو: آئیوا اسٹیٹ یونیورسٹی

آئیووا: سلیکن سے بنے سولر سیل اگرچہ سستے ہیں لیکن وہ سورج کی روشنی کی معمولی مقدار کو ہی بجلی میں بدلتے ہیں جسے کفایت (ایفیشنسی) کہتے ہیں۔ اب نئے مٹیریل سے 50 فیصد باکفایت سولرسیل بنائے گئے ہیں جو 100 درجے سینٹی گریڈ کی شدید گرمی برداشت کرسکتے ہیں۔

آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی میں مائیکروالیکٹرانکس کے پروفیسر وکرم دلال نے یہ سیل ڈیزائن کئے ہیں جو دھوپ کو 50 فیصد تک بجلی میں بدل سکتے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس وقت بہترین سولر سیل بھی تجربہ گاہ میں 26 فیصد اور بازار میں دستیاب شمسی نظام 15 فیصد تک کفایت فراہم کرتے ہیں۔

اس کمی کو دور کرنے کے لیے ایک عرصے سے ایسے نظام پر کام کیا جارہا ہے جس میں دو اقسام کے شمسی سیلوں کو ایک کے اوپر ایک سینڈوچ کی طرح رکھا جاتا ہے تاکہ ہر سیل طیف (اسپیکٹرم) کی مختلف روشنی کو جذب کرکے بجلی تیار کرے۔ اس کے لیے سائنسدانوں نے نامیاتی اور غیرنامیاتی پرووسکائٹ معدن کو استعمال کیا ہےجوروشنی کی 25 فیصد مقدار کو بجلی میں بدلتے ہیں اور اتنے باریک ہوتے ہیں کہ انہیں سلیکن سیل کے اندر بچھایا جاسکتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ جب انتہائی گرم مقامات مثلاً افریقہ یا مشرقِ وسطیٰ کے ریگستانوں میں شمسی سیل لگائے جاتے ہیں تو ان کا درجہ حرارت بہت تیزی سےبڑھ جاتا ہے۔ دوسری جانب دھیرے دھیرے خود سولر سیل کا درجہ حرارت بہت اونچا ہوجاتا ہے جس سے ان کی کارکردگی اور نظام شدید متاثر ہوتا ہے۔ لیکن پرووسکائٹ سے بنے شمسی سیل 100 درجے سینٹی گریڈ بلکہ اس سے بھی زیادہ درجہ حرارت برداشت کرسکتے ہیں۔

سائنسدانوں نے پرووسکائٹ کے ابتدائی نتائج کو بہت امید افزا قرار دیا ہے ۔ اس کی بدولت باریک، کم خرچ اور زیادہ بجلی دینے والے شمسی سیل کا خواب سچ ثابت ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔