- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
باکفایت ترین سولر سیل جو 100 درجے سینٹی گریڈ تک حرارت برداشت کرسکتے ہیں
آئیووا: سلیکن سے بنے سولر سیل اگرچہ سستے ہیں لیکن وہ سورج کی روشنی کی معمولی مقدار کو ہی بجلی میں بدلتے ہیں جسے کفایت (ایفیشنسی) کہتے ہیں۔ اب نئے مٹیریل سے 50 فیصد باکفایت سولرسیل بنائے گئے ہیں جو 100 درجے سینٹی گریڈ کی شدید گرمی برداشت کرسکتے ہیں۔
آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی میں مائیکروالیکٹرانکس کے پروفیسر وکرم دلال نے یہ سیل ڈیزائن کئے ہیں جو دھوپ کو 50 فیصد تک بجلی میں بدل سکتے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس وقت بہترین سولر سیل بھی تجربہ گاہ میں 26 فیصد اور بازار میں دستیاب شمسی نظام 15 فیصد تک کفایت فراہم کرتے ہیں۔
اس کمی کو دور کرنے کے لیے ایک عرصے سے ایسے نظام پر کام کیا جارہا ہے جس میں دو اقسام کے شمسی سیلوں کو ایک کے اوپر ایک سینڈوچ کی طرح رکھا جاتا ہے تاکہ ہر سیل طیف (اسپیکٹرم) کی مختلف روشنی کو جذب کرکے بجلی تیار کرے۔ اس کے لیے سائنسدانوں نے نامیاتی اور غیرنامیاتی پرووسکائٹ معدن کو استعمال کیا ہےجوروشنی کی 25 فیصد مقدار کو بجلی میں بدلتے ہیں اور اتنے باریک ہوتے ہیں کہ انہیں سلیکن سیل کے اندر بچھایا جاسکتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب انتہائی گرم مقامات مثلاً افریقہ یا مشرقِ وسطیٰ کے ریگستانوں میں شمسی سیل لگائے جاتے ہیں تو ان کا درجہ حرارت بہت تیزی سےبڑھ جاتا ہے۔ دوسری جانب دھیرے دھیرے خود سولر سیل کا درجہ حرارت بہت اونچا ہوجاتا ہے جس سے ان کی کارکردگی اور نظام شدید متاثر ہوتا ہے۔ لیکن پرووسکائٹ سے بنے شمسی سیل 100 درجے سینٹی گریڈ بلکہ اس سے بھی زیادہ درجہ حرارت برداشت کرسکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے پرووسکائٹ کے ابتدائی نتائج کو بہت امید افزا قرار دیا ہے ۔ اس کی بدولت باریک، کم خرچ اور زیادہ بجلی دینے والے شمسی سیل کا خواب سچ ثابت ہوسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔