- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
پاکستان انگلینڈ کی مجبوری سے فائدہ نہیں اٹھائے گا
لاہور: پاکستان انگلینڈ کی مجبوری سے فائدہ نہیں اٹھائے گا،پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا کہنا ہے کہ ہم دورے کے عوض جوابی سیریز کی کوئی شرط نہیں رکھیں گے، یہ ہر کسی کے لیے مشکل وقت ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ صورتحال کا فائدہ اٹھانا مناسب ہوگا،ہم 2022میں ٹورکیلیے انگلش ٹیم اور آسٹریلیا کا اعتماد بحال کریں گے۔
ان کے مطابق پاکستانی کرکٹرز کھیلنا چاہتے ہیں، موجودہ حالات میں میچز عالمی کرکٹ کیلیے بھی خوش آئند ہوں گے، وسیم خان کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے نومبر تک ہماری کوئی ہوم سیریز نہیں،ہم ایشیا کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ نہ ہونے پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں، تصویر چند ہفتوں میں واضح ہو جائے گی،انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کیخلاف ہوم سیریز نشریاتی حقوق کے نئے معاہدے کی قدر و قیمت میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس نے انگلینڈ میں بھی بہت تباہی مچائی ہے، اس کے باوجود پی سی بی خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوتے ٹیم بھیجنے پر تیارہوگیا۔
ایسے میں بعض حلقے یہ تجویز دے رہے ہیں کہ پاکستان میں انگلینڈ سے جوابی دورے کی یقین دہانی حاصل کر لے، البتہ سی ای او وسیم خان اس سے متفق نہیں، انھوں نے اسکائی اسپورٹس سے بات چیت میں کہا کہ ہم دورے کے عوض جوابی سیریز کی کوئی شرط نہیں رکھیں گے، یہ ہر کسی کے لیے مشکل وقت ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ صورتحال کا فائدہ اٹھانا مناسب ہوگا، ہم کرکٹ کی واپسی چاہتے ہیں،یہ ایسا وقت نہیں ہے کہ کوئی تقاضا کیا جائے، انھوں نے کہا کہ2022تک کافی کرکٹ کھیلی جانی ہے، اگلے 2 سال میں کئی اہم پیش رفت ہونا ہیں۔
ہماری کئی ہوم سیریز ہیں،ہم 2022میں دورۂ پاکستان کیلیے انگلینڈ اور آسٹریلیا کا اعتماد بحال کریں گے،وسیم خان نے کہاکہ پاکستانی کرکٹرز کھیلنا چاہتے ہیں، موجودہ حالات میں میچز عالمی کرکٹ کیلیے بھی خوش آئند ہوں گے، ممکنہ طور پر اگلے 6 یا 12 ماہ میں جس انداز میں انٹرنیشنل کرکٹ ہونا ہے، اس کا آغاز بھی انگلینڈ میں ہوگا۔ دریں اثنا ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیونے کہاکہ حالیہ صورتحال میں ہمیں کوئی بڑا مالی دھچکا نہیں لگا۔
اس سے قبل ملک میں 10 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی،ایم سی سی ٹیم کی آمد اور پوری پی ایس ایل پاکستان میں کرانے سمیت مثبت پیش رفت ہوئی،نومبر تک ہماری کوئی ہوم سیریز نہیں،پی ایس ایل کے ملتوی ہونے والے پلے آف میچز نومبر، دسمبر میں کرانے کیلیے ونڈو تلاش کرچکے ہیں،بنگلہ دیش کیخلاف سیریز کا ملتوی ہونے والا ٹیسٹ اور ایک روزہ میچ بھی آئندہ سال شیڈول کریں گے،انھوں نے کہا کہ ہم اگلے 12 ماہ میں ممکنات کو پیش نظر رکھتے ہوئے متبادل پلان بھی تیار کر رہے ہیں، ممکنہ منظر نامے میں اگر یہ فرض کرلیں کہ ستمبر میں ہماری میزبانی میں ایشیا کپ نہیں ہوگا،اکتوبر میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی نہیں ہوسکے گا تو اس کے کیا اثرات ہوں گے۔
اگلے چند ہفتوں میں تصویر واضح ہونا شروع ہو جائے گی۔ آئی سی سی ایونٹ کے التوا سے حصہ نہ ملنے سمیت نقصان کی تلافی کیلیے وسیم خان نشریاتی حقوق کے نئے معاہدے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں،انھوں نے کہا کہ اگلے 2سال میں انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی بڑی ٹیموں کیخلاف ہوم سیریز نشریاتی حقوق کے معاہدے کی قدرو قیمت میں اضافہ کرسکتی ہیں۔
اس عمل میں اہم ترین پہلو یہ ہوگا کہ ہم انگلینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف اپنے ہوم میچز یو اے ای میں کھیلنے کے بجائے انھیں پاکستان لانے میں کامیاب ہوں، پی ایس ایل میچز،ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی آمد کے بعد کوئی وجہ نہیں کہ یہ ٹیمیں ہمارے ملک میں آکر کھیلنے سے انکار کریں،پی ایس ایل میں کھیلنے والے انٹرنیشنل کرکٹرز اپنے تجربات بتاتے ہوئے ہمارا کیس مضبوط کریں گے، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقی بورڈز کے ساتھ بھی رابطے میں رہتے ہوئے ہم یقین دلائیں گے کہ ان کی توقعات سے بہتر سیکورٹی فراہم کر سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔