بیت الخلا میں ٹائمر لگانے پر چینی کمپنی پر شدید تنقید

ویب ڈیسک  منگل 3 نومبر 2020
بیجنگ کی کمپنی نے ملازمین کے بیت الخلا میں سینسر اور ٹائمر لگائے جس کے بعد کمپنی پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ فوٹو: ڈیلی میل

بیجنگ کی کمپنی نے ملازمین کے بیت الخلا میں سینسر اور ٹائمر لگائے جس کے بعد کمپنی پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ فوٹو: ڈیلی میل

بیجنگ: ایک چینی کمپنی پر اس وقت شدید تنقید کی جارہی ہے کیونکہ اس نے بیت الخلا میں ملازمین کے وقت کو قابو کرنے کے لیے سینسر اور ٹائمر لگائے ہیں۔ کمپنی چاہتی ہے کہ ملازمین اپنے کام اور پیداوار میں اضافے کی وجہ بنیں نہ کہ ٹوائلٹ میں فالتو بیٹھے رہیں۔

بیجنگ میں واقع ٹیکنالوجی کمپنی قوائی شو نے اپنی کمپنی میں ملازمین کے بیت الخلا میں ڈجیٹل ٹائمر اور سینسر لگائےہیں۔ جیسے ہی کوئی ٹوائلٹ میں آتا ہے سینسر اسے محسوس کرکے ٹائمر چلاتےہیں۔ اس عجیب و غریب اقدام کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس کے بعد ایک طویل بحث چھڑچکی ہے۔

بعض افراد نے اسے کمپنی کا لالچ قرار دیا ہے تاکہ وہ ملازمین کو نچوڑ کر منافع بناسکے۔ جبکہ کچھ لوگوں نے کمپنی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کہا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں کے مطابق کمپنی حق بجانب ہے کیونکہ چینی عوام ٹوائلٹ میں بھی اپنے فون پر مصروف رہتے ہوئے وقت ضائع کرتی ہے۔

مسلسل تنقید کے بعد قوائی شو کمپنی نے عوام کو مطمیئن کرنے کے لیے باضابطہ پریس ریلیز کے ذریعے وضاحت پیش کی ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ملازمین پر کوئی قدغن نہیں لگارہی بلکہ ادارے میں بیت الخلا کی شدید قلت ہے اور اسی سنگینی کے تحت ٹائمر لگائے گئے ہیں۔

اس عمارت کے ڈیزائن کے تحت وہاں مزید ٹوائلٹ نہیں بنائے جاسکتے۔ کمپنی نے مزید کہا کہ بیت الخلا کے ٹائمر کا ڈیٹا لے کر یہ معلوم ہوسکے گا کہ کام کے اوقات میں کتنے عارضی ٹوائلٹ درکار ہوں گے کیونکہ کمپنی اب جزووقتی بیت الخلا بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اگرچہ یہ بات قابلِ فہم ہے لیکن لوگوں کا غم و غصہ ابھی بھی کم نہیں ہوا ۔ بعض افراد کہتے ہیں کہ ادارہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے اور اسے صرف مال بنانے سے غرض ہے۔ لیکن چین میں اہداف پورا نہ کرنے اور کام میں غفلت پر سزا دینے اور بے عزتی کی سزائیں عام ہیں جن کے شکار ملازمین بنتے رہتے ہیں۔ اسی طرح ہانگ کانگ میں ایک کمپنی کی خبر مشہور ہوئی جو پورے دن میں اپنے ملازم کو بیت الخلا جانے کے لیے صرف دس منٹ کی مہلت دیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔