امریکا میں پہلی بار ایک ’ ٹرانس جینڈر‘ سینیٹر منتخب ہوگئیں

 بدھ 4 نومبر 2020
میک برائیڈ نے اپنے حریف ری پبلکن امیدوار اسٹیو واشنگٹن کو بآسانی شکست دیدی، فوٹو : فائل

میک برائیڈ نے اپنے حریف ری پبلکن امیدوار اسٹیو واشنگٹن کو بآسانی شکست دیدی، فوٹو : فائل

امریکی تاریخ میں پہلی بار ایک ٹرانس جینڈر امیدوار نے سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سارہ میک برائیڈ نامی ٹرانس جینڈر نے ڈیلاویر سے ریاستی سینیٹ کی دوڑ جیت لی ہے۔ اس کامیابی کے بعد وہ ریاست ہائے متحدہ میں پہلی اور واحد ٹرانس جینڈر سینیٹر بن گئی ہیں جو کھلے عام ٹرانس جینڈر ہونے کا اعتراف کرتی ہیں۔

ڈیلاویر میں آسانی سے اپنے حریف ری پبلکن کے امیدوار اسٹیو واشنگٹن کو شکست دینے والی 30 سالہ سارہ میک برائیڈ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آج کی رات ایل جی بی ٹی کا ایک بچہ دکھائے گا کہ امریکی جمہوریت ٹرانس جینڈر کے لیے بھی کتنی کشادہ ہے۔

میک برائیڈ اپنے علاقے میں سماجی کاموں کے لیے شہرت رکھی ہوئی ہے، قبل ازیں وہ ایل جی بی ٹی کیو ایڈوکیسی گروپ ہیومن رائٹس کمپین کی سابق ترجمان تھیں اور 2012 میں اس وقت شہرت پائی جب وہ امریکی یونیورسٹی کی طلباء باڈی کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

علاوہ ازیں اسکول کے میں تعلیم کے دوران وہ ٹرانس جینڈر کے طور پر سامنے آئیں اور بعد ازاں اوبامہ انتظامیہ سے انٹرویو کیا اور وہ وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والی پہلی ٹرانس جینڈر خاتون بن گئیں۔

میک برائڈ نے 2016 میں فلاڈیلفیا میں ڈیموکریٹس کے بڑے سیاسی کنونشن میں تقریر کرکے پہلی ٹرانس جینڈر سیاسی مقرر کے طور شہرت حاصل کی اور اب 2020 میں سینیٹ کا معرکہ جیتنے میں بھی کامیاب رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ایل جی بی ٹی کیو وکٹری فنڈ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکا کی ریاستی پارلیمان میں اس وقت 4 ٹرانس جینڈر ارکان موجود ہیں جن میں سب سے پہلی ڈینیکا روم تھے جنہوں نے 2017 میں ورجینیا ہاؤس میں ایک نشست جیتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔