قوم سے خطاب: وہی پرانی کیسٹ

سالار سلیمان  جمعـء 5 مارچ 2021
خان صاحب بس کر دیجیے! آپ وہ باتیں کر رہے ہیں جن کے خلاف آپ جاتے ہیں، کیا آپ صادق و امین ہیں؟ (فوٹو: پی ٹی وی نیوز/ یوٹیوب اسکرین گریب)

خان صاحب بس کر دیجیے! آپ وہ باتیں کر رہے ہیں جن کے خلاف آپ جاتے ہیں، کیا آپ صادق و امین ہیں؟ (فوٹو: پی ٹی وی نیوز/ یوٹیوب اسکرین گریب)

خان صاحب نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کیا۔ نہ جانے کیوں مجھے یہ لگ رہا تھا کہ آج اس خطاب میں کچھ نہ کچھ نیا ضرور ہوگا لیکن مجموعی طور پر خان صاحب نے وہی پرانی کسیٹ دوبارہ چلا دی۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے الیکشن کمیشن پر الزامات کی بوچھاڑ بھی کر دی۔ شاید انہیں کسی نے یہ نہیں بتایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ہائی کورٹ والے اختیارات ہوتے ہیں۔ پرانی کیسٹ میں وہی پرانے الزامات تھے جب کہ ایک بھی ثبوت نہیں تھا۔

خان صاحب! خدارا آپ یقین کیجیے کہ آپ ہی اس اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔ جیسے بھی ہیں، اب آپ ہی وزیراعظم ہیں۔ لیکن آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ آج بھی کنٹینر پر کھڑے ہوئے ہیں، آپ اس سے نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہے اور اس چکر میں یہ ملک پٹری سے اتر چکا ہے۔

آپ کیا چاہ رہے ہیں؟ آپ کو ایک مستحکم پاکستان ملا تھا، آپ اسی کو لے کر آگے چلتے، اس میں بہتری لاتے، نمبرز بہتر ہوتے تو اس میں آپ کا بھی بھلا تھا، ملک کا بھی بھلا تھا اور ساتھ میں آپ ایک روپے کی ریکوری بھی نہ کرتے تو اپوزیشن کی سیاست خود ہی دم توڑ جاتی۔ ہم سب یقین کرتے کہ اپوزیشن والے چور تھے۔

اس کے برعکس ہوا کیا؟ جی ڈی پی گروتھ ریٹ کیا ہے؟ فی کس آمدنی کیا ہے؟ نئے پاکستان میں جی ڈٰی پی گروتھ ریٹ منفی میں کیوں ہے؟ اب جب دلیل نہیں ہوتی ہے تو سب کچھ گزشتہ حکومتوں پر ڈال دیتے ہیں۔ یقین کیجئے کہ لوگ یہ الزامات سن سن کر تھک چکے ہیں اور اب آپ پر ہنستے ہیں؛ کیونکہ یہ سب کچھ محض الزامات ہیں، ثابت کچھ نہیں ہوا۔ بلکہ اب تو لوگ پلٹ کر سوال اٹھاتے ہیں اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ کی پالیسیاں اپوزیشن کو کلین چٹ ہی نہ دلوا دیں۔

آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ میں یہ کر دوں گا، وہ کر دوں گا، لیکن کرتے آپ کچھ بھی نہیں۔ کیوں؟ مثلاً آپ نے کہا کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا، لیکن میاں نواز شریف اس وقت لندن میں بیٹھ کر آپ کے سینے پر مونگ دل رہے ہیں۔ آپ نے اپنی جماعت میں سب کو ہی این آر او دے رکھا ہے۔

آپ کہتے ہیں کہ اپوزیشن چور ہے تو سر! حکومت آپ کی ہے، ادارے آپ کے حکم کے ماتحت ہیں، لیکن کیا وجہ ہے کہ پورا زور لگا کر بھی آپ ایک فیصد کی بھی ریکوری نہیں کروا سکے؟ الٹا اس چکر میں براڈشیٹ کو اربوں روپے ادا کرنے پڑ گئے ہیں، یعنی کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے۔

آپ کہتے ہیں کہ لوٹا ہوا مال برآمد کرواں گا۔ کیا برآمد کروایا؟ الٹا آپ کے خاندان کے لوگوں پر انگلیاں اٹھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ میں ڈاکوؤں کو سزا دوں گا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ آٹا چور، چینی چور، ادویہ چور آپ کے دائیں بائیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ مجھے سرمایہ جمع کرنے کا شوق نہیں، میری کوئی جائیداد نہیں لیکن بنی گالہ کی سیکڑوں کنال کی کٹیا بھی ہے۔

خان صاحب بس کر دیجیے! آپ وزیراعظم کے منصب پر ہیں، وہاں سے ایسی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ آپ وہ بات کیجئے جس پر آپ خود پورا اترتے ہیں۔ آپ وہ باتیں کر رہے ہیں جن کے خلاف آپ جاتے ہیں، کیا آپ صادق و امین ہیں؟

مجھے وہ وقت بھی یاد ہے جب آپ کسی ٹاک شو میں بیٹھتے تھے تو تہذیب اور اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے تھے، اپنی باری پر بات کرتے تھے، کوئی آپ کی بات کاٹتا تھا تو آپ مسکرا کر خاموش ہو جاتے تھے۔ پھر 2011 کے بعد کیا ہوا؟ کیوں سرکاری کالج کے یونین لیڈر جیسی حرکتیں آپ کر رہے ہیں؟

آپ نے کہا کہ گیلانی پیسے کے بل بوتے پر سینیٹ کا الیکشن جیتا ہے۔ چلیے، مان لیا، لیکن چھاج کا چھلنی کو طعنہ دینا چہ معنی وارد؟ مرکز اور پنجاب میں آپ کی حکومت کیا چاکلیٹ اور ٹافیاں بانٹ کر بنی ہے؟

جہانگیر ترین صاحب کا کردار سب کے سامنے ہے اور اُن کا اعتراف ریکارڈ کا حصہ بھی ہے۔ اسی ایوان سے آپ کی خاتون ممبر سینیٹ کےلیے منتخب ہوئی ہیں۔ کیوں؟ وہاں پر پیسہ نہیں چلا؟ کیوں آپ کے اراکین نے حفیظ شیخ کےلیے ووٹ ہی ضائع کر دیا؟ آپ اس کی اندرونی طور پر تحقیقات کروا لیجیے۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس ایوان میں موجود آپ کے اراکین نے آپ پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا، انہوں نے حفیظ شیخ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اگر انہوں نے آپ کو رد کیا ہوتا تو آپ کی خاتون ممبر بھی منتخب نہ ہو سکتی، لہذا میرا خیال ہے کہ 6 مارچ کو اعتماد کی ووٹنگ میں آپ جیت جائیں گے۔

آپ اب بھی اس ملک کے وزیراعظم بنیں، کنٹینر سے اتر آئیے، ہر وقت پرانی گردانیں کرنا چھوڑ دیجیے، پرفارمنس پر توجہ دیجیے، مہنگائی کو کنٹرول کیجیے، آئی ایم ایف کے پروگرام سے عزت سے باہر آ جائیے اور حقیقی مسائل کی طرف توجہ دیجیے۔

اپوزیشن کے پیچھے بھاگنے سے کچھ نہیں ملے گا لیکن اگر پرفارمنس پر توجہ دیں گے تو اپوزیشن کی سیاست اپنی موت آپ مر جائے گی۔ پرانی کیسٹ چلانے سے، دھمکیاں دینے سے، غصے کا اظہار کرنے سے نہ تو آج تک آپ کچھ حاصل کر پائے ہیں اور نہ ہی آپ مستقبل میں کچھ حاصل کر پائیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

سالار سلیمان

سالار سلیمان

بلاگر ایک صحافی اور کالم نگار ہیں۔ آپ سے ٹویٹر آئی ڈی پر @salaarsuleyman پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔