انتخاب عالم نے بابر کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانا غلط فیصلہ قرار دے دیا

سلیم خالق  پير 19 جولائی 2021
مضبوط ڈمیسٹک اسٹرکچرکی عدم موجودگی ون ڈے میں ناکامی کا سبب بنی ۔  فوٹو : فائل

مضبوط ڈمیسٹک اسٹرکچرکی عدم موجودگی ون ڈے میں ناکامی کا سبب بنی ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: انتخاب عالم نے بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانے کا فیصلہ غلط قرار دیدیا،سابق کپتان کا کہنا ہے کہ نوجوان بیٹسمین پر بہت زیادہ دباؤ ڈال دیا گیا،مضبوط ڈمیسٹک اسٹرکچر کی عدم موجودگی  ون ڈے ٹیم کی انگلینڈ میں ناکامی کا سبب بنی، ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس قومی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری نہیں لا سکے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انتخاب عالم نے کہا کہ جب بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنایا گیا تو میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ درست فیصلہ نہیں کیا گیا، میرے خیال میں تینوں فارمیٹ کی کپتانی کے سبب ان پر بہت دباؤ ہے، وہ خود کچھ نہ کہیں مگر یہ ایک حقیقت ہے،بابر اعظم کو صرف ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کی کمان سنبھالنی چاہیے تھی۔ٹی ٹوئنٹی کا کپتان کسی اور کو بنانا بہتر ہوتا۔

سابق کپتان نے کہاکہ مضبوط ڈومیسٹک اسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے قومی ٹیم کو انگلینڈ میں تینوں ون ڈے میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا،ماضی میں اچھی ٹیمیں بہتر نظام کی وجہ سے بنتی رہیں، پی ایس ایل یا لیگز سے ٹیمیں نہیں بنتیں۔ایک سوال پرانتخاب عالم نے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 2سال میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔انگلینڈ کے ہاتھوں وائٹ واش سے کھلاڑیوں کا مورال مزید متاثر ہوا۔

انتخاب عالم نے کہا کہ یو اے ای کی کنڈیشنز پاکستان سے ملتی جلتی ہیں، گرین شرٹس ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، قومی ٹیم کو مثبت ذہن کے ساتھ میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے جانا چاہیے۔انتخاب عالم نے کہا کہ اسپیڈ میں کمی بیشی کی صلاحیت نہ ہونے کے سبب پاکستانی اسپنرز کی کارکردگی زوال پذیر ہوئی، سلو بولرز اس طرح کے ایکشن سے بولنگ کرتے ہیں کہ ویری ایشن لانا مشکل ہوتا ہے، اسی وجہ سے بیٹسمین ان کا آسانی سے سامنا کر لیتے ہیں، اسپنرز کو موثر بنانے کیلیے کوچز کو کام کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔