- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
ٹرمپ نے رہائشگاہ پر چھاپے کے بعد محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا
واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی رہائش گاہ پر چھاپا مارے جانے کے بعد محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا۔
ٹرمپ نے اپنی درخواست میں وفاقی عدالت سے استدعا کی کہ ایف بی آئی کو ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران 2 ہفتے قبل ضبط کی گئی دستاویزات پر انکوائری سے روک دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ انصاف انہیں ہر برآمد کی گئی دستاویز یا سامان کی رسید بھی فراہم کرے۔
سابق امریکی صدر نے درخواست میں کہا کہ ایف بی آئی کو اس وقت تک دستاویزات کی انکوائری سے روکنے کا حکم دیا جائے، جب تک اس کی نگرانی کے لیے کسی غیر جانبدار فریق یا وکیل کا تقرر نہ کردیا جائے۔علاوہ ازیں چھاپے کے دوران ضبط کی گئی وہ اشیا واپس کردی جائیں، جن کا وارنٹ میں ذکر نہیں تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایف بی آئی کا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپا
پیر کے روز دائر کیے گئے کیس میں ٹرمپ کے وکلا نے دلیل پیش کی کہ کچھ دستاویزات ایگزیکٹوز کا استحقاق ہوتا ہے اور قانون کے مطابق امریکی صدور کو اپنے بعض معاملات کو عام نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے جب کہ چھاپے کے بعد اس معاملے نے امریکی عوام کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے ممکنہ طور پر سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور اسی الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ محکمے کے مطابق قانون کے تحت امریکا کے سابق صدور کو اپنی تمام سرکاری دستاویزات اور ای میلز نیشنل آرکائیوز ایجنسی کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔
ایف بی آئی کی تحقیقات کا مرکز یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد مذکورہ دستاویزات وائٹ ہاؤس سے لے جانے کی غلطی کی تھی یا نہیں۔ واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تمام اشیا کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جا چکا تھا۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ چھاپا مارنے اور دستاویزات کا معاملہ اٹھانے کامقصد سیاسی ہے، تاکہ مجھے دوبارہ انتخاب لڑنے سے روکا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔