- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
جماعت اسلامی کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ
کراچی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ سے ایک دن قبل یا بعد میں منعقد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اللہ اللہ کر کے بلدیاتی الیکشن کی تاریخ دوبارہ طے ہوئی ہے۔ اب الیکشن میں 40 دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر کا رنگ تبدیل کر کے اسے دوبارہ چھاپا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کی تاریخ 22 اکتوبر یا 24 اکتوبر کی جائے، کیوں کہ میچ کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل کم ہو سکتا ہے۔
امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے شہر کی ابتر حالت، انفرااسٹرکچر کی تباہ حالی، ڈینگی سمیت صحت کے مسائل، سندھ حکومت کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور دیگر مسائل پر ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے جب کہ اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے۔ سندھ کے اسپتالوں میں بیڈ نہیں مل رہے۔
انہوں نے کہا کہ سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں، جگہ جگہ کچرا پڑا ہوا ہے۔ فنڈنگ ہوتی ہے تو پیسہ کہا جاتا ہے۔ 300 ارب کا بجٹ ہے۔ ساڑھے 4 ہزار سے زائد ڈینگی کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ہم نے خود ڈینگی کے اسپرے کی مشینیں خریدی ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ حکومت نا اہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے ، ہمارے نوجوان محفوظ نہیں ہیں۔ہمارے پاس حکومت جیسے فنڈز نہیں۔ این سی او سی کے حوالے سے کورونا میں جو امداد آئی ہمیں سب پتا ہے کہ کیسے وہ پیسے ہڑپ کرلیے گئے۔
بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے متعلق وزیر توانائی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پھر کے الیکٹرک بل سے متعلق خبر آئی ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ہم سے ختم نہیں کیے گئے ہیں بلکہ آئندہ کے بلوں میں اسے شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف عمران خان، آصف زرداری اور نواز شریف ایک ہوجاتے ہیں۔ کوئی پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف بڑا اقدام نہیں کرتی۔ 22 تاریخ کو کیس لگا ہے، اگر یہ ریلیف عدالت سے بھی نہ ملا تو ہمارے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں سے مشاورت کر کے کہیں گے کہ وہ بل جمع نہ کروائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔