جوہر ٹاؤن دھماکے کے ملزمان ہم نے پکڑے رانا ثنا کا کوئی واسطہ نہیں، سی ٹی ڈی پنجاب

ویب ڈیسک  جمعرات 15 دسمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 لاہور: سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی عمران محمود نے کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکے کے ملزمان سی ٹی ڈی نے گرفتار کیے، رانا ثناء اللہ یا اسلام آباد سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران محمود نے جوہر ٹاؤن بم دھماکے کے ملزمان اور پیشرفت کے حوالے سے دو دو روز قبل ہونے والی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے اپنا ویڈیو بیان جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ جو ہر ٹاؤن بم دھماکے کا کیس سی ٹی ڈی پنجاب میں درج ہوا اوراس کی تفتیش بھی سی ٹی ڈی نے کی، جو ہر ٹاؤن بم دھماکے کی تفتیش میں سپورٹ کرنے پر حکومت پنجاب اوروزیراعلیٰ پرویزالہیٰ کا شکریہ اد ا کرتا ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونت اور رہنمائی قدم بہ قدم ہمارے ساتھ  رہی۔

عمران محمود نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ جوہر ٹاؤن بم دھماکا کیس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا، جب میں ان کو پہلی دفعہ بریف کیا تو ہر ملاقات پر مجھ سے پیش رفت کے بارے میں دریافت کرتے تھے، ہر ہفتے کسی نہ کسی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب جوہر ٹاؤن بم دھماکہ کیس کے بارے میں ضرور دریافت کرتے تھے۔اور انہوں نے کیس پر مکمل سپورٹ کرنے کے ساتھ سی ٹی ڈی کو وسائل مہیا کیے۔

مزید پڑھیں: لاہور جوہر ٹاؤن دھماکے میں بھارت ملوث نکلا ، 3 دہشت گرد گرفتار کرلیے، وزیر داخلہ

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی سپورٹ سے سی ٹی ڈی پنجاب پاکستان کی صف اوّل کی انٹیلی جنس ایجنسی بن چکی ہے، میں چوہدری پرویزالہیٰ،آئی جی پنجاب اورحکومت پنجاب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عمران محمود نے کہا کہ ’جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت مل چکے ہیں، پنجاب بالخصوص لاہور میں دہشت گردی میں دھماکے میں انڈیا اورراکے ڈائریکٹ ایجنٹ پوری طرح ملوث ہیں، اس سے پہلے ایسے ٹھوس ثبوت ہمارے ہاتھ نہیں لگے تھے، وزارت خارجہ نے انڈیا کے دہشت گردی کے ملوث ہونے کے ڈوزئیر سفارتکاروں اوراقوام متحدہ کو پیش کیے ہیں، ہم نے دہشت گردی میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کا مزید کہنا تھا کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکے کیس کو ڈیڑھ سال پہلے ہی ورک آؤٹ کرلیاگیا تھا، انڈیا کے ایجنٹ تک پہنچنے، ان کی شناخت اورریڈ وارنٹ اور ثبوت حاصل کرنے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا، جیسے ہی انڈیا ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ملے،ہم نے کیس دنیا کے سامنے رکھ دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔