اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا  نوازشریف

ملک کو تباہی کے کنارے پہنچانے والے سب سے بڑے مجرم ہیں، قوم انہیں معاف نہ کرے، پارٹی عہدیداروں کے مشاورتی اجلاس سے خطاب


ویب ڈیسک September 18, 2023
فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے، قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے مجرم کون ہیں، قوم کو انہیں معاف نہیں کرنا چاہیے۔

پنجاب کے پارٹی عہدیداروں کے گرینڈ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نے کہا کہ بعض نقصانات زندگی میں پورے ہوجاتے ہیں لیکن بعض کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا، پاکستان کی تاریخ میں اتنی تلخیاں نہیں آنی چاہیے تھیں، جتنی لائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے آج پاکستان کا یہ حشر کر دیا ہے، آج غریب روٹی کو ترس رہا ہے، ملک کو اس حال تک کس نے پہنچایا ہے؟عوام روٹی کھائیں، بجلی کا بل ادا کریں یا دوائی خریدیں؟

نواز شریف نے کہا کہ قوم کو اس حالت تک پہنچانے والے کردار اور چہرے ہمارے سامنے ہیں، ہمارا تو ایک منٹ میں احتساب ہوتا ہے، ملک وقوم کو اس حال کو پہنچانے والوں کا احتساب بھی ہوگا؟

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہمارے دور میں ملک ایٹمی قوت بنا، ملک کو جوہری قوت بنانے والے شخص کو جلا وطن کیا جاتا ہے، جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور دہشت گردی کی عدالت سے 27 سال کی سزا سنائی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو شخص ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلاتا ہے، چار جج بیٹھ کر کروڑوں عوام کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو گھر بھیج دیتے ہیں، اس کے پیچھے جنرل باجوہ اور جنرل فیض تھے، اور جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے آلہ کار ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ تھے۔

نواز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مریم نواز شریف، حمزہ شہباز شریف سمیت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے راہنمائوں اور کارکنوں نے بغیر کسی جرم کے جیلیں اور سختیاں بھگتیں، احسن اقبال ، رانا ثناءاللہ، حنیف عباسی سمیت ہمارے پارٹی راہنمائوں اور کارکنوں نے کسی جرم کے بغیر ہی ظلم برداشت کیے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت چاند پر پہنچ گیا، جی 20 اجلاس کرا رہا ہے، یہ سب تو ہمیں کرانا چاہیے تھا، دسمبر 1990 میں جب میں وزیراعظم بنا تھا تو اس وقت بھارت نے پاکستان میں ہماری شروع کردہ معاشی اصلاحات کی تقلید کی تھی۔

ہمارے معاشی ایجنڈے کی نقل کرکے بھارت آج کہاں پہنچ گیا اور ہم کہاں رہ گئے ہیں؟ واجپائی جب وزیراعظم بنے تو اس وقت بھارت کے پاس ایک ارب ڈالر خزانے میں نہیں تھا لیکن آج ان کے پاس 600 ارب ڈالر کے فارن ریزرو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک ملک مانگ رہے ہیں تو ملک کی کیا عزت رہ گئی ہے ؟ آج پاکستان کا وزیراعظم دوسرے ملکوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوتا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ تباہی کی اس حالت پر پہنچانے والے سب سے بڑے مجرم ہیں، 70 سال میں اتنا بڑا جرم کسی نے نہیں کیا ہو گا کہ25 کروڑ عوام کے ملک کو ڈیفالٹ کے کنارے لا کر کھڑا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو آج ملک میں پٹرول ایک ہزار روپے لیٹر ہوتا، ہم نے اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔

قائد ن لیگ نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی قیمت ہم نے ادا کی ہے، پاکستان کے درد کی خاطر خلوص سے یہ قربانی ہم نے دی ہے، لکھ کر دیتا ہوں، ان شاءاللہ انتخابات میں کامیاب بھی آپ ہی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑا تھا، اب بھی اللہ تعالیٰ پر چھوڑا ہے، میرے دل میں خوف خدا اور پاکستان کی محبت کا جذبہ تھا اور ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں انتقام کی کوئی خواہش نہیں، کسی بدلے کی تمنا نہیں ہے، قوموں کے ساتھ ایسے سلوک کی معافی خدا بھی نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر 104 روپے پر چار سال رہا، نواز شریف کے دور میں موٹرویز بھی بن رہی تھیں، ترقی بھی ہو رہی تھی اور مہنگائی میں بھی مسلسل کمی آ رہی تھی، آٹا ہمارے دور میں پانچ سال 35 روپے رہا، آج 160روپے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں پٹرول 65 روپے تھا، آج 332 روپے ہے، قوم کو یہ سب حقائق معلوم ہونے چاہئیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے مجرم کون ہیں، قوم کو انہیں معاف نہیں کرنا چاہیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں وہ حالات کے رحم و کرم پر ہی رہتی ہیں، خود احتسابی کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آنے والے وقت کو ملک کے لیے اچھا دیکھ رہا ہوں، پاکستان کو یہ برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا۔

محمد نواز شریف نے حمزہ شہباز کے جذباتی خطاب پر شرکاء کو مرزا غالب کا شعر سنا دیا :

غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک میں
بیٹھے ہیں ہم تہیہ طوفان کیے ہوئے

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے