- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 59 ہوگئیں، 72 زخمی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
صدارتی انتخاب کے نتائج 22 جولائی تک مؤخر کردیئے گئے، افغان الیکشن حکام
کابل: بالآخر عبداللہ عبداللہ کا احتجاج رنگ لے آیا اور سرکاری سطح پر صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائج 22 جولائی تک ملتوی کردیئے گئے ہیں۔
کابل میں فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے افغان الیکشن کمیشن کےممبر شریفہ زرمتی کا کہنا تھا کہ شفاف نتائج کو یقینی بنانے کے لیے صدارتی انتخاب کے نتائج کچھ دنوں کے لیے موخر کئے جارہے ہیں۔ امیدواروں کی شکایت پر چند بیلٹ بکسز کو چیک کیا جارہا ہے تاکہ نتائج میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب نتائج کا اعلان 22 جولائی کو کیا جائے گا جبکہ نیا صدر 2 اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گا۔
دوسری جانب صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے نتائج کے موخر کئے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئےکہا کہ اب انتخاب میں دھاندلی کی تحقیقات ہوسکیں گی۔ ان کاکہنا تھا کہ سب اس بات کو مانتے ہیں کہ صدارتی انتخاب بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے لہذا یہ نتائج کسی صورت قبول نہیں کئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ افغان صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا تھا جس کےبعد افغان آئین کے مطابق پہلے دو امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے میں دوبارہ ووٹنگ کرائی گئی، دوسرے مرحلے کے غیر سرکاری ابتدائی نتائج سے اشرف غنی کو برتری حاصل تھی تاہم عبداللہ عبداللہ نے دھاندلی کے الزامات لگا کر انتخابی نتائج کو مسترد کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔