ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے 'زیادہ سے زیادہ دباؤ' کے ساتھ قابل قبول نہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں لیکن ٹرمپ کے دباؤ میں آکر بات چیت کرنا، مذاکرات نہیں بلکہ ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی حکومت پر زور دیا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کیے جائیں کیوں کہ ایسا کرنا لاپرواہی ہوگا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ہفتے قبل بھی ان اداروں اور افراد پر مالی پابندیاں عائد کی ہیں جن پر سیکڑوں ملین ڈالر مالیت کا ایرانی خام تیل چین بھیجنے کا الزام ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پچھلے دورِ اقتدار میں ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے اور سنگین نوعیت کی پابندیاں عائد کی تھیں۔
ٹرمپ کے بعد آنے والی جوبائیڈن کی حکومت نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے لیے مذاکرات کا آغاز بھی کیا تھا۔
تاہم اس سے قبل کے یہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا، جوبائیڈن حکومت کی میعاد ختم ہوگئی اور ٹرمپ دوبارہ صدر بن گئے۔