کراچی:
صدر میں پولیس افسر سمیت 2 اہلکاروں کے ہاتھوں بے دردی سے تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ ریڑھی بان نے پولیس کے روڈ انسپکشن کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
کراچی کے علاقے صدر میں ایک شہری نے پولیس افسر سمیت دو اہلکاروں کے تشدد کا نشانہ بننے والے بزرگ ریڑھی بان کی بات چیت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرادی ہے، جس میں پولیس گردی کا نشانہ بنائے جانے والا بزرگ ریڑھی بان موقع پر موجود افراد کو پولیس کے تشدد کی وجہ بتا رہا ہے۔
بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ روزانہ 50 روپے، 100 روپے بھتہ لے کر جاتا ہے، آج میں نے کچھ نہیں فروخت کیا تھا اس لیے انہوں ںے تشدد کا نشانہ بنایا، ان کی اوقات 50 روپے کی ہے۔
اس موقع پر بزرگ شہری کے ہمراہ موجود شہری بھی پولیس گردی کے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھی دکھائی اور سنائی دیے، پولیس گردی کا شکار ریڑھی بان ٹھیلے پر جینز کی پینٹ فروخت کرتا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ بھی صدر پولیس کے کارنامے سے غافل رہے اور ان کی جانب سے بدھ کو جاری اعلامیے میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر میں دوران روڈ انسپکشن متعدد پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک ریڑھی والے کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تاہم پولیس گردی کا شکار ہونے والے بزرگ ریڑھی بان نے پولیس کے روڈ انسپکشن کی حقیقت بیان کر کے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے۔
اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سڑکوں پر لگنے والے ٹھیلوں سے مبینہ طور پر پولیس اپنا بھتہ روز کی بنیاد پر وصول کرتی ہے اور ساؤتھ زون کے اعلیٰ افسران اپنے ماتحت اہلکاروں کے کارناموں سے غافل دکھائی دیتے ہیں۔
شہری کی جانب سے بزرگ ریڑھی بان کو پولیس کے بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنانے کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آنے سے پولیس گردی کے اس واقعے کا پول کھل گیا جبکہ پولیس گردی کے اس واقعے کے خلاف سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔