کراچی:
مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں موجود کم دباؤ شدت اختیار کرگیا، کراچی سے 985 کلومیٹر کی دوری پر موجود سمندری سرگرمی 24 گھنٹوں کے دوران مضبوط ڈپریشن کی شکل اختیار کرسکتی ہے، فشر فوک فورم نے ماہی گیروں سے کھلے سمندرمیں نہ جانے کی اپیل کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں موجود ہواکا کم دباؤ مزید شدت اختیار کرگیا تاہم دباؤ کا رُخ شمال (بھارت) کی جانب ہے، پاکستانی ساحلوں کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ پیش گوئی کے مطابق شدت کا حامل کم دباؤ کا فاصلہ کراچی سے تقریبا 985 کلومیٹر ہے، سازگار ماحولیاتی حالات کی وجہ سے اگلے 24 گھنٹوں کے دوران سسٹم کے مزید شدت سے مضبوط ڈپریشن میں تبدیل ہونے کا امکان ہے، توقع ہے کہ سسٹم ابتدائی طور پر شمال کی جانب بڑھےگا، فی الحال پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
طوفان بننے پر سری لنکا کی جانب سے شکتی (طاقت) نام دیا جائے گا
محکمہ موسمیات کا سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی سمندری سرگرمی کی نگرانی کررہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپریشن، ڈیپ ڈپریشن اور ایک درجہ مزید شدت اختیار کرنے کے بعد مذکورہ سسٹم طوفان کی شکل اختیار کرسکتا ہے جس کو سری لنکا کی جانب سے شکتی (طاقت) نام دیا جائے گا۔
ماہی گیروں سے کھلے سمندر میں نہ جانے کی اپیل
سمندر میں غیرمعمولی سرگرمی کی وجہ سے پاکستان فشر فوک فوم نے مچھلی کے شکار پر جانے والے ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کی اپیل کی ہے۔
ترجمان فشر فوک فورم کمال شاہ کے مطابق ایک ہنگامی اطلاع کے تحت ماہی گیروں کو صوتی رابطوں (ریڈیو ٹرانسمیٹر) کے ذریعے مسلسل آگاہی فراہم کی جارہی ہے کہ چونکہ سمندر میں بننے والے سسٹم کا فاصلہ کراچی سمیت دیہی سندھ کے ساحلوں سے قریب ہونے کا خدشہ ہے اسی وجہ سے تمام چھوٹی بڑی کشتیوں، لانچوں پر سوار ماہی گیروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ چند دنوں تک کھلے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔