سوات: سیلابی ریلے میں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے

صوابی کے واقع دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر پابندی عائد ہوگئی


ویب ڈیسک June 28, 2025

دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ضلع کے ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے جنہیں حکام نے ریکسیو کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق ترجمان ریسکیو1122 خیبرپختونخوا بلال احمد فیضی نے کہا کہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں متعدد کے افراد بہنے کی اطلاع ملی جس پر سرچ آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان نے کسی بھی ناخشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے ضلع صوابی کے حدود میں دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔

اعلامیے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 پی پی سی کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائی گی، شدید گرمی کے باعث دریائے سندھ اور پہیور ہائی لیول کینال اسٹیفا نہر میں نہانے کے دوران کئی سیاح اور مقامی نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ضلع میں آدینہ خوڑ کے مقام پر شدید بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 4 افراد پھنس گئے، ان افراد میں عمر، یحییٰ، ابوبکر اور 60 سالہ خاتون شامل ہیں۔

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمرجنسی ڈیزازسٹر ٹیم موقع پر پہنچی اور تمام پھنسے ہوئے افراد کو خوڑ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر صوابی اویس بابر کی خصوصی ہدایات پر آدینہ کے مقام پر سیلابی صورتحال کی نگرانی ان کال آفیسر خود کر رہے ہیں۔

ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، صوابی ،ضلع صوابی میں مختلف جگہوں پر ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امداد اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں، اس کے علاوہ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے دورہ سوات کا دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس  کے قریب سانحہ دریائے سوات سے متعلق ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریائے سوات میں 85 پھنسنے افراد میں سے 58 کو ژندہ بچالیا گیا، غفلت برتنے پر انتظامیہ کی افسران اور ریسکیو کے ضلعی آفیسر کو معطل کیا۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی واقعے کا جائزہ لیکر غفلت برتنے والوں کو سزا دی جائے، موسم کی خرابی اور وقت کی کمی ہے باعث ہیلی کاپٹر نہ پہنچ سکا، دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی لگانے جارہے ہیں،  تجاوزات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

سیاحوں کے لئے ہر قسم کی ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں،  10 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ مزید سرچ آپریشن جاری ہے، افسوسناک واقعے پر خیبر پختونخوا حکومت غم۔زدہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔

جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی، لواحقین کو 15 لاکھ روپے فی کس دینے اعلان

چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے دورہ سوات کا دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس  کے قریب سانحہ دریائے سوات سے متعلق ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریائے سوات میں 85 پھنسنے افراد میں سے 58 کو زندہ بچالیا گیا، غفلت برتنے پر انتظامیہ کی افسران اور ریسکیو کے ضلعی آفیسر کو معطل کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی واقعے کا جائزہ لیکر غفلت برتنے والوں کو سزا دی جائے، موسم کی خرابی اور وقت کی کمی ہے باعث ہیلی کاپٹر نہ پہنچ سکا، دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی لگانے جارہے ہیں،  تجاوزات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ 

سیاحوں کے لئے ہر قسم کی ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں،  11 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ مزید سرچ آپریشن جاری ہے، افسوسناک واقعے پر خیبر پختونخوا حکومت غم۔زدہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔

سیاسی قیادت اور انتظامی افسران نے مشترکہ اہم فیصلے کرلیے

چیف سیکریٹری نے کہا کہ ریور بیڈ میں ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ریور بیڈ میں قائم ہوٹلوں سمیت ہر قسم کی تجاوزات کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، کل سے دریاؤں کے کنارے اور اندر تجاوزات کے خلاف مؤثر آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سوات واقعے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم بھی سوات پہنچ چکی ہے، تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے، غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کر کے انہیں سزا دی جائے گی، اے ڈی سی ریلیف کا دفتر رسپانس سینٹر قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چیف سیکریٹری کے مطابق اے ڈی سی ریلیف کے دفتر میں تمام متعلقہ محکموں کے اہلکار اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں گے، ریسکیو ٹیموں کو ڈرونز، لائف سیونگ جیکٹس اور دیگر جدید آلات سے لیس کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرونز کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کی نشاندہی کی جائے گی اور انہیں ریسکیو کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے، ایریگیشن کے پیشگی وارننگ نظام کا از سرِ نو جائزہ لے کر اسے مزید بہتر بنایا جائے گا، ملاکنڈ ڈویژن میں تمام دریاؤں کی مؤثر نگرانی کے لیے ریسکیو، پولیس اور انتظامیہ گشت پر مامور ہوں گے۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ عوام کو دریاؤں سے دور رکھنے کی ذمہ داریاں بھی انجام دی جائیں گی،  ریسکیو ٹیمیں تمام دریاؤں پر اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں گی، پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا  سیاحوں اور شہریوں کو دریاؤں میں سیلابی صورتحال سے مطلع کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

اجلاس کے اختتام پر دریائے سوات سانحہ میں جابحق افراد کیلئے اجتماعی دعا مانگی گئی۔ اور ریسکیو کو 3 میسنگ افراد کیلئے تمام تر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔

سانحہ سوات پر حکومت کی مزید کارروائی، ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو فوری طور پر معطل

دریائے سوات میں 16 سیاحوں کی ڈوبنے پر پہلے ہی چار افسروں کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، عوامی احتجاج پر ڈپٹی کمشنر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

دریائے سوات میں ڈوبنے والے 11 افراد کی جسد خاکی برآمد کی جاچکی ہے، مزید 2 افراد کی تلاش جاری ہے۔

مقامی لوگوں، سماجی تنظیموں، وکلا اور سیاسی جماعتوں کا احتجاجی مظاہرہ

سیاحوں کے دریا میں ڈوبنے پر مقامی لوگوں، سماجی تنظیموں، وکلا اور سیاسی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

مظاہرین کے مطابق  دریائے سوات میں غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیں،  وزیر اعلی اور ان کی ٹیم فوری طور پر مستعفی ہو جائے۔

 

مقبول خبریں