
ہائی کورٹ نے سزاؤں کے بعد نااہلی کے جاری نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خالد اسحاق کے روبرو درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں محمد احمد چٹھہ اور محمد احمد خان بچھر کی جانب سے شہزاد شوکت ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
دورانِ سماعت رکن صوبائی اسمبلی افضل ساہی کی جانب سے ایڈووکیٹ ارشد نذیر مرزا عدالت میں پیش ہوئے۔
شہزاد شوکت ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے سنے بغیر نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ 63 اے کے تحت امیدوار کو سن کر نااہلی کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔ عدالت نے انہیں سن کر ہی سزا دی ہے۔ اسپیکر اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوانا ہوتا ہے۔ اسپیکر کے پاس نہ ریفرنس آیا اور نہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔
وکیل کے مطابق31 جولائی کو فیصلہ آیا ہے اور 5 اگست کو نااہل قرار دے دیا گیا۔ کیا اب اے ٹی سی کے فیصلے کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی طرح سمجھا جائے گا؟۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اگر آپ کی سزا معطل ہو جائے تو آپ صوبائی اسمبلی کے رکن رہیں گے؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی میں ممبر رہوں گا۔
ایڈووکیٹ ارشد نذیر مرزا نے کہا کہ اگر کوئی قتل کر دے، اس پر جرم ثابت ہو جائے تو کیا وہ ممبر اسمبلی رہے گا؟۔ اپیل کے 30 روز کا بھی انتظار نہیں کیا گیا۔ عدالت نااہل قرار دینے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔



















